ستائیسویں شب کو تکمیل قرآن کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ماہنامہ السنہ جہلم

بعض احباب رمضان کی ستائیسویں شب کو تکمیل قرآن مستحب سمجھتے ہیں ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: استحباب دلیل شرعی سے ثابت ہوتا ہے ۔ تکمیل قرآن کو ستائیسویں ر مضان کے ساتھ خاص کرنا بے دلیل ہے ۔
بعض کتابوں میں لکھا ہے:
منهم من استحب الختم ليلة السابع والعشرين رجاء أن ينالوا ليلة القدر
”بعض فقہا ستائیسویں شب کو تکمیل قرآن مستحب قرار دیتے ہیں کہ شاید لیلہ القدر نصیب ہو جائے ۔“
[المبسوط للسرخسي: ١٤٦/٢ ، فتح القدير لابن الهمام: ٤٦٩/١ ، واللفظ له ، رد المحتار لابن عابدين: ٤٦/٢ ، فتاويٰ عالمگيري: ١١٨/١]
استحباب پر کوئی دلیل نہیں ، لیلۃ القدر کی نیت سے تکمیل قرآن کو کسی رات سے خاص کرنا بے اصل ہے ۔ لیلۃ القدر آخری پانچ طاق راتوں میں تلاش کرنی چاہیے ، نہ کہ صرف ستائیسویں کو ۔ لہٰذا ستائیسویں شب کو خصوصی عبادت بجالانا بدعت ہے ۔ سلف سے ایسا ہر گز ثابت نہیں ۔
علامہ ابوشامہ رحمہ اللہ (599-665 ھ) کہتے ہیں:
ولا ينبغي تخصيص العبادات بأوقات لم يخصصها بها الشرع بل يكون جميع أفعال البر مرسلة فى جميع الأزمان ليس لبعضها على بعض فضل إلا ما فضله الشرع وخصه بنوع من العبادة .
”عبادات کو ان اوقات سے خاص کرنا جائز نہیں ، جن کے ساتھ انہیں شریعت نے خاص نہیں کیا ، بلکہ نیکی کے کام تمام اوقات میں ایک جیسے ہیں الا کہ شریعت کسی عمل کو کسی مخصوص وقت میں ادا کرنے پر فضلیت بیان کر دے ۔“
[ الباعث على إنكار البدع والحوادث ، ص ١٦٥]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!