سوال : زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے اس کی بیٹیاں ہیں۔ بکر کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور اس نے اس کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ دودھ پیا۔ اب کیا بکر کا بیٹا اپنی رضائی بہن کے علاوہ اس کی دوسری بہنوں یا زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے نکا ح کر سکتا ہے ؟
جواب : اس بچے کا نکاح جس طرح اپنی رضاعی بہن کے ساتھ نہیں ہو سکتا، اسی طرح اس کی دیگر بہنوں اور زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں، وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ زید کی بچی کے ساتھ اس نے دودھ پیا، وہ زید کا رضاعی بیٹا بن گیا۔ اب زید کی تمام بیٹیاں اس کی رضائی بہنیں ہیں۔
ہاں بکر کے دوسرے بیٹے جنہوں نے زید کی کسی بیوی کا دودھ نہیں پیا، وہ زید کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ نکا ح کر سکتے ہیں، جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وأنها سمعت صوت رجل يستأذن فى بيت حفصة، قالث عائشة : فقلت : يا رسول الله، هذا رجل يستأذن فى بيتك، قالت : فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أراه فلانا، لعم حفصة من الرضاعة، فقالث عائشة : لو كان فلان حيا، لعمها من الرضاعة، دخل على ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ”نعم، إن الرضاعة تحرم ما يخرم من الولادة“
” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ انہوں نے ایک شخص کی آواز سنی، جو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا تھا۔ سیدہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ شخص آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے تو یہ حفصہ کے رضائی چچا لگتے ہیں۔ سیدہ نے عرض کیا : اگر میرے رضائی چچا زندہ ہوتے، تو کیا وہ میرے گھر آ سکتے تھے ؟ اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہاں ! رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو خون سے حرام ہوتے ہیں۔ “ [صحيح البخاري : 2646، صحيح مسلم : 1445، واللفظ له]