زکوٰۃ بنو ہاشم اور ان کے آزاد کردہ غلاموں پر حرام ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

زکوٰۃ بنو ہاشم اور ان کے آزاد کردہ غلاموں پر حرام ہے
➊ حضرت عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الصدقة لا تنبغي لآل محمد إنما هي أوساخ الناس
”صدقہ (یعنی زکوٰۃ ) آل محمد کے لیے جائز ہی نہیں ۔ یہ تو لوگوں کے مال کی میل کچیل ہے۔“
ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
إنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد
”یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد کے لیے حلال نہیں ۔“
[مسلم: 167 ، 168 ، 1072 ، كتاب الزكاة: باب ترك استعمال آل النبى على الصدقة ، أبو داود: 2985 ، شرح معاني الآثار: 7/2 ، بيهقي: 3/7]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور پکڑ لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كخ كخ تا کہ وہ اسے پھینک دیں اور مزید فرمایا: أما شعرت أنا لا ناكل الصدقة ”کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے ۔“
اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ أنا لا تحل لنا الصدقة ”بے شک ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ۔“
[بخاري: 1491 ، كتاب الزكاة: باب ما يذكر فى الصدقة للنبي وآله ، مسلم: 161 ، 1069]
➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گری پڑی کھجور کے قریب سے گزرے تو فرمایا:
لولا أن تكون صدقة لأ كلتها
”اگر یہ شبہ نہ ہوتا کہ یہ کھجور صدقے کی ہو سکتی ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ “
[بخاري: 2055 ، كتاب البيوع: باب ما ينزه من الشبهات ، مسلم: 1071]
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ہے۔ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو پھر اپنا ہاتھ (اسے پکڑنے کے لیے) آگے بڑھاتے ۔“
[حسن صحيح: صحيح نسائي: 2450 ، ترمذي: 656 ، كتاب الزكاة: باب ما جاء فى كراهية الصدقة للنبى ، نسائي: 2613]
(ابن قدامہؒ) اس مسئلے میں اختلاف کے متعلق کوئی بات ہمارے علم میں نہیں ۔
[المغنى: 109/4]
تاہم اس بات میں اختلاف کیا گیا ہے کہ آل محمد سے کیا مراد ہے؟
(شافعیؒ) آل محمد میں بنو ہاشم اور بنو مطلب شامل ہیں۔
(جمہور ، مالکؒ ، ابو حنیفہؒ) آل محمد سے مراد صرف بنو ہاشم ہیں۔
[المجموع: 226/6 – 227 ، الفقه الإسلامي وأدلته: 883/2-884 ، نيل الأوطار: 135/3]
(راجح) امام شافعیؒ کا موقف راجح ہے۔ والله اعلم
[سبل السلام: 855/2]
اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إنما بنو المطلب و بنو هاشم شيئ واحد
”بنو مطلب اور بنو ہاشم دونوں ایک ہی چیز ہیں۔“
[بخاري: 3140 ، 3502 ، كتاب فرض الخمسن: باب ومن الدليل على أن الخمس للإمام ، أحمد: 81/4 ، أبو داود: 2978 ، نسائي: 4136 ، ابن ماجة: 6881 ، بيهقى: 341/6]
◈ بنو ہاشم سے مراد اولاد علی رضی اللہ عنہ ، اولاد عباس رضی اللہ عنہ ، اولاد عقیل رضی اللہ عنہ اور اولاد حارث بن عبد المطلب ہیں ۔
[نيل الأوطار: 135/3]
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مخزوم کے ایک آدمی کو زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر فرمایا۔ اس نے حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم میرے ساتھ چلو تمہیں بھی اس میں سے کچھ حصہ مل جائے گا۔ انہوں نے کہا میں اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہ کر لوں ۔ چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مولى القوم من أنفسهم وإنها لا تحل لنا الصدقة ”قوم کا غلام بھی انہیں میں شمار ہوتا ہے اور ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 1452 ، كتاب الزكاة: باب الصدقة على بن هاشم ، أبو داود: 1650 ، نسائي: 107/5 ، ترمذي: 657 ، احمد: 121/6 ، حاكم: 404/1 ، شرح السنة: 380/3]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان لا تحل لنا الصدقة کے عموم میں نفلی اور فرضی دونوں طرح کے صدقات کی حرمت شامل ہے۔
(شوکانیؒ) اس کو ترجیح دیتے ہیں۔
[نيل الأوطار: 136/3]
(خطابیؒ ) انہوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔
[معالم السنن: 71/2]
جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ہاشمی (سید) ہاشمی کو زکوٰۃ دے سکتا ہے ان کی دلیل یہ روایت ہے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ :
هل تحل لنا صدقات بعضنا لبعض؟
”کیا ہم ایک دوسرے کو صدقے دے سکتے ہیں؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نعم ”ہاں ۔“
[حاكم فى علوم الحديث: ص/ 175]
یہ روایت قابل حجت نہیں۔
[مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: نيل الأوطار: 135/3 ، الروضة الندية: 506/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1