معاشرے سے زنا جیسے بڑے گناہ کو ختم کرنے کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیمات اور دنیاوی قوانین
معاشرے سے زنا جیسے بڑے گناہ کو ختم کرنے کے لیے قرآن و حدیث کی تعلیمات اور دنیاوی قوانین دونوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی درکار ہے جو انفرادی، اجتماعی، قانونی اور سماجی پہلوؤں پر مشتمل ہو۔
قرآنی تعلیمات
قرآن کریم میں زنا کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور اس سے بچنے کے لیے واضح احکامات دیے گئے ہیں:
(1) زنا کے قریب بھی نہ جاؤ
اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا”
(سورۃ الإسراء: 32)
ترجمہ: "اور زنا کے قریب بھی مت جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔”
(2) شادی شدہ زانی کی سزا
اللہ تعالیٰ نے زنا کے مرتکب افراد کے لیے سخت سزا مقرر کی ہے:
"الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ”
(سورۃ النور: 2)
ترجمہ: "زانی عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔”
حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں زنا کی مذمت
رسول اللہ ﷺ نے زنا کی شدت اور اس کے ایمان پر اثرات کو واضح کرتے ہوئے فرمایا:
"جب کوئی آدمی زنا کرتا ہے تو اس وقت اس کا ایمان اس سے نکل جاتا ہے، اور جب وہ یہ فعل چھوڑ دیتا ہے تو اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔”
(صحیح بخاری: 2475)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ زنا ایک ایسا گناہ ہے جو ایمان کو کمزور کر دیتا ہے اور انسان کو دینی و روحانی لحاظ سے نقصان پہنچاتا ہے۔
زنا کو ختم کرنے کے عملی اصول
(1) سماجی اور تعلیمی اصلاحات
معاشرتی اور تعلیمی سطح پر زنا کے خاتمے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
◈ پردے کا نظام: مرد و خواتین دونوں کے لیے حجاب اور نظریں نیچی رکھنے کی تربیت دی جائے۔
◈ نکاح کو آسان بنایا جائے: شادی میں غیر ضروری اخراجات اور جہیز کی لعنت ختم کی جائے تاکہ نوجوان حلال راستہ اختیار کر سکیں۔
◈ بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت: اسکول، کالج اور گھروں میں اسلامی اخلاقیات کو فروغ دیا جائے۔
◈ فحاشی اور بے حیائی کا سدباب: انٹرنیٹ، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر فحش مواد پر سخت کنٹرول کیا جائے تاکہ معاشرہ بے حیائی سے محفوظ رہے۔
(2) قانونی اقدامات
حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درج ذیل اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے:
◈ زنا کے خلاف سخت قوانین: اسلامی قوانین کو ملکی قوانین کے ساتھ نافذ کیا جائے تاکہ مجرموں کو سخت سزائیں دی جا سکیں۔
◈ زنا کے مافیاز کے خلاف ایکشن: جسم فروشی، فحاشی پھیلانے والے گروہوں، ہوٹلوں، ویب سائٹس اور ایپس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
◈ سخت سزاؤں کا نفاذ: جرم ثابت ہونے پر حدود اللہ کے مطابق سزائیں دی جائیں تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں۔
(3) دینی و روحانی اصلاح
لوگوں کے اندر اللہ کے خوف اور آخرت کے حساب کا شعور اجاگر کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
◈ توبہ اور استغفار کا درس: لوگوں کو اللہ سے ڈرنے اور آخرت کی سزا کا خوف دلایا جائے تاکہ وہ برے کاموں سے بچیں۔
◈ جمعہ کے خطبات میں زنا کی تباہ کاریوں پر روشنی ڈالی جائے: مساجد میں علماء کرام زنا کے نقصانات پر خصوصی خطبات دیں۔
◈ مدارس اور مساجد میں خصوصی پروگرام: اسلامی مراکز میں زنا کے موضوع پر بیداری مہم چلائی جائے تاکہ لوگ اس گناہ کے نقصانات کو سمجھ سکیں۔
(4) سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال
آج کے دور میں سوشل میڈیا کا کردار بہت اہم ہے، اس لیے:
◈ زنا کے نقصانات پر آگاہی مہم چلائی جائے۔
◈ اسلامی مواد کو فروغ دیا جائے جو لوگوں کو دین کی طرف مائل کرے۔
◈ والدین کو بچوں کے انٹرنیٹ اور موبائل کے استعمال پر نظر رکھنے کی تربیت دی جائے۔
نتیجہ
زنا کو ختم کرنے کے لیے فرد، خاندان، معاشرہ، حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور علماء سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ جب دین اور قانون ساتھ چلیں گے تو زنا کے خاتمے میں آسانی ہوگی اور معاشرہ پاکیزگی اور عفت کی طرف بڑھے گا۔ اسلامی احکامات اور قانونی سزاؤں پر عمل درآمد سے معاشرے میں اخلاقی برائیوں کا خاتمہ ممکن ہوگا، اور ایک پاکیزہ اور صالح معاشرہ وجود میں آئے گا۔