روزے کے دوران جائز اعمال کی تفصیلی وضاحت
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

روزے کے دوران جائز اعمال

روزہ اسلام کے اہم ارکان میں سے ایک ہے، اور اس کے دوران عبادت کے لیے مخصوص احکام اور آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ لیکن کئی اعمال ایسے ہیں جو روزے کی حالت میں کیے جا سکتے ہیں اور ان سے روزہ نہ تو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی مکروہ ہوتا ہے۔ ان اعمال کے بارے میں قرآن و سنت، صحابہ کرامؓ کے اقوال، اور چاروں ائمہ کرام کے فتاویٰ کی روشنی میں تفصیل پیش کی جا رہی ہے۔

➊ کلی اور ناک میں پانی ڈالنا (استنشاق)

کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا وضو کا حصہ ہیں، اور روزے کے دوران یہ جائز ہیں، لیکن احتیاط ضروری ہے کہ پانی حلق میں نہ جائے۔

حدیث:

عَنْ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:

"قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا.” (سنن ابوداؤد: 142)

ترجمہ: "وضو کرتے وقت ناک میں اچھی طرح پانی ڈال، لیکن جب تو روزے سے ہو تو احتیاط کرنا۔”

چاروں ائمہ کرام کا موقف:

  • امام ابو حنیفہؒ: کلی اور استنشاق جائز ہیں، مگر احتیاط ضروری ہے۔ (الفقہ الاکبر)
  • امام شافعیؒ: کلی اور استنشاق جائز ہیں، لیکن مبالغہ نہ کریں۔ (کتاب الام)
  • امام مالکؒ: ناک میں پانی ڈالنا جائز ہے، محتاط رہیں۔ (الموطا)
  • امام احمد بن حنبلؒ: وضو کے دوران کلی کرنا جائز ہے، احتیاط کی جائے۔ (المغنی)

➋ مسواک کرنا

مسواک کرنا روزے کی حالت میں سنت ہے اور اس سے روزہ مکروہ نہیں ہوتا۔

حدیث:

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: السِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ.” (سنن النسائی: 5)

ترجمہ: "مسواک منہ کی صفائی کا ذریعہ ہے اور اللہ کی رضا کا سبب ہے۔”

چاروں ائمہ کرام کا موقف:

  • امام ابو حنیفہؒ: صبح و شام مسواک کرنا جائز ہے۔ (فتاوی ہندیہ)
  • امام شافعیؒ: روزے میں مسواک جائز ہے۔ (کتاب الام)
  • امام مالکؒ: کسی بھی وقت مسواک کرنا مستحب ہے۔ (الموطا)
  • امام احمد بن حنبلؒ: روزے کے دوران مسواک کرنا جائز ہے۔ (المغنی)

➌ خوشبو لگانا یا سونگھنا

خوشبو کا استعمال اور سونگھنا روزے کے دوران جائز ہے، بشرطیکہ بخار یا دھواں اندر نہ جائے۔

حدیث:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:

"كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ سُكَّةٌ يَتَطَيَّبُ مِنْهَا.” (سنن النسائی: 5283)

ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ کے پاس خوشبو تھی جسے آپ استعمال کرتے تھے۔”

چاروں ائمہ کرام کا موقف:

  • امام ابو حنیفہؒ: خوشبو لگانا جائز ہے، مگر دھواں اندر نہ جائے۔ (فتاویٰ عالمگیری)
  • امام شافعیؒ: خوشبو جائز ہے، مگر احتیاط کریں۔ (کتاب الام)
  • امام مالکؒ: خوشبو لگانا اور سونگھنا مکروہ نہیں۔ (الموطا)
  • امام احمد بن حنبلؒ: خوشبو کا استعمال جائز ہے۔ (المغنی)

➍ غسل کرنا

گرمی یا طہارت کے لیے غسل کرنا روزے کے دوران جائز ہے۔

حدیث:

عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:

"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يُصَبُّ عَلَيْهِ الْمَاءُ وَهُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ.” (سنن ابوداؤد: 2365)

ترجمہ: "میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ روزے کی حالت میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈال رہے تھے۔”

چاروں ائمہ کرام کا موقف:

  • امام ابو حنیفہؒ: غسل جائز ہے، گرمی کے لیے بھی۔ (فتاویٰ ہندیہ)
  • امام شافعیؒ: غسل روزے کے لیے مکروہ نہیں۔ (کتاب الام)
  • امام مالکؒ: غسل سے روزہ متاثر نہیں ہوتا۔ (الموطا)
  • امام احمد بن حنبلؒ: غسل کرنا جائز ہے۔ (المغنی)

➎ خواب میں انزال ہونا

خواب کے دوران انزال ہونا روزے کو توڑتا نہیں۔

حدیث:

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:

"إِذَا جَاءَ فِي رُؤْيَاهُ فَلَا يُفْطِرُ.” (صحیح مسلم: 1108)

ترجمہ: "خواب کے دوران انزال ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔”

چاروں ائمہ کرام کا موقف:

  • امام ابو حنیفہؒ: خواب میں انزال روزے کو متاثر نہیں کرتا۔ (الفقہ الاکبر)
  • امام شافعیؒ: اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (کتاب الام)
  • امام مالکؒ: خواب میں انزال روزے کو متاثر نہیں کرتا۔ (الموطا)
  • امام احمد بن حنبلؒ: خواب کا انزال روزے پر اثر نہیں ڈالتا۔ (المغنی)

نتیجہ

یہ تمام اعمال روزے کے دوران جائز ہیں اور ان سے نہ تو روزہ ٹوٹتا ہے اور نہ ہی وہ مکروہ ہوتے ہیں۔ ان کی وضاحت قرآن و سنت، صحابہ کرامؓ کے اقوال، اور چاروں ائمہ کرام کے فتاویٰ کی روشنی میں کی گئی ہے تاکہ عوام کو ان کے بارے میں درست آگاہی فراہم کی جا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے