روزے کی حالت میں سینگی (حجامہ یا کپنگ تھراپی) لگوانے کے حوالے سے فقہاء کے درمیان اختلاف
بعض علماء کے نزدیک یہ روزے کو توڑ دیتا ہے، جبکہ کچھ کے نزدیک روزہ برقرار رہتا ہے۔ اس اختلاف کو سمجھنے کے لیے قرآن، حدیث، اور صحابہ کرام کے عمل کا تفصیلی جائزہ لینا ضروری ہے۔
قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ”
(البقرة: 187)
"اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے فجر کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے نمایاں ہو جائے، پھر روزہ رات تک پورا کرو۔”
اس آیت میں روزہ توڑنے والی چیزوں میں صرف کھانے پینے کا ذکر ہے، جبکہ سینگی (حجامہ) کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لہٰذا، اس مسئلے پر مزید وضاحت کے لیے احادیث کی روشنی میں تحقیق ضروری ہے۔
حدیث کی روشنی میں
(الف) وہ احادیث جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سینگی روزہ توڑ دیتی ہے
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ”
"سینگی لگانے والا اور جس پر سینگی لگائی جائے، دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔”
(ابو داؤد: 2367، ابن ماجہ: 1679، مسند احمد: 9413)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، کیونکہ جسم سے خون نکلنے کے باعث کمزوری لاحق ہو سکتی ہے۔
امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک، اس حدیث کی بنیاد پر سینگی لگوانا روزہ توڑ دیتا ہے۔
(ب) وہ احادیث جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سینگی روزہ نہیں توڑتی
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"نبی اکرم ﷺ نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی۔”
(صحیح بخاری: 1939)
اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خود روزے کی حالت میں سینگی لگوائی، جو اس کے جواز کی واضح دلیل ہے۔
حضرت ثابت البنانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
"انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا تم روزے کی حالت میں سینگی لگواتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔”
(صحیح بخاری: 1940)
یہ حدیث بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ صحابہ کرام روزے کی حالت میں سینگی لگوانا جائز سمجھتے تھے۔
امام شافعی، امام مالک، اور امام ابو حنیفہ رحمہم اللہ کے نزدیک، سینگی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ نبی ﷺ کا خود سینگی لگوانا اس کے جواز پر مضبوط دلیل ہے۔
صحابہ کرام اور تابعین کے نظریات
◈ حضرت ابن عمر اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سینگی لگوانے کو روزے کی حالت میں جائز سمجھتے تھے اور خود بھی لگواتے تھے۔
◈ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں سینگی کے روزہ توڑنے کا قول بھی مروی ہے، لیکن صحیح احادیث کی روشنی میں جواز والی رائے زیادہ مضبوط معلوم ہوتی ہے۔
دونوں آراء کا تقابلی جائزہ
(الف) سینگی روزہ توڑ دیتی ہے – اس کے دلائل
◈ نبی ﷺ کا یہ فرمان:
"سینگی لگانے والے اور جس پر سینگی لگائی جائے، دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔”
(ابو داؤد)
◈ جسم سے خون نکلنے سے کمزوری لاحق ہوتی ہے، جو روزے میں مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
◈ کچھ صحابہ سے مروی ہے کہ وہ روزے میں سینگی لگوانے کو ناپسند کرتے تھے۔
(ب) سینگی روزہ نہیں توڑتی – اس کے دلائل
◈ بخاری کی حدیث کے مطابق، نبی ﷺ نے روزے کی حالت میں خود سینگی لگوائی، جو اس کے جواز کی سب سے مضبوط دلیل ہے۔
◈ حضرت انس بن مالک اور حضرت ابن عباس جیسے جلیل القدر صحابہ روزے میں سینگی لگوانے کے قائل تھے۔
◈ امام شافعی، امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہم اللہ کے نزدیک سینگی روزے کو فاسد نہیں کرتی۔
◈ روزہ کھانے، پینے اور مباشرت سے ٹوٹتا ہے، جبکہ سینگی کا ان چیزوں سے کوئی تعلق نہیں۔
نتیجہ: کون سی رائے زیادہ راجح ہے؟
زیادہ راجح اور مضبوط رائے یہ ہے کہ سینگی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ نبی ﷺ کا خود روزے کی حالت میں سینگی لگوانا اس کے جواز پر واضح دلیل ہے۔
البتہ، اگر کسی کو کمزوری محسوس ہو اور یہ خدشہ ہو کہ سینگی لگوانے سے مزید کمزوری ہو جائے گی، تو روزے کی حالت میں اسے نہ لگوانا زیادہ مناسب ہوگا۔
خلاصہ
◈ اگر کوئی شخص روزے کے دوران سینگی لگوا لے تو اس کا روزہ برقرار رہے گا۔
◈ کمزوری محسوس ہونے کی صورت میں، افطار کے بعد سینگی لگوانا زیادہ مناسب ہے۔
◈ اگر کوئی فقہ حنبلی یا کسی دوسرے مسلک پر عمل کرتے ہوئے احتیاطاً سینگی سے اجتناب کرے، تو یہ بھی درست ہے۔
◈ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے، لہٰذا کسی بھی رائے پر عمل کرنے والے پر نکیر نہیں کی جانی چاہیے۔