روزہ کے مسائل: قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلام میں روزہ اہم ترین عبادات میں شامل ہے، اور اس کے آداب و شرائط کی پاسداری ہر مسلمان پر لازم ہے۔ فقہاء، صحابہ کرام، تابعین اور محدثین نے روزہ کے مسائل پر گہری وضاحت کی ہے۔ ان میں وہ اعمال شامل ہیں جو روزہ توڑ دیتے ہیں یا اس پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ذیل میں ان تمام اعمال کو قرآن، احادیث اور صحابہ و تابعین کے اقوال کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
➊ کھانا اور پینا
جان بوجھ کر کھانا یا پینا روزہ کو باطل کر دیتا ہے۔
قرآن:
"وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ”
"اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا (روشنی) سیاہ دھاگے (رات) سے تم پر ظاہر ہو جائے، پھر روزے کو رات تک پورا کرو۔”
(البقرة 2:187)
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ:
"إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلاَ يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ.” (صحیح بخاری: 1904)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم روزے سے ہو، تو نہ کوئی فحش بات کرو اور نہ لڑائی جھگڑا۔ اگر کوئی تم سے لڑے یا برا بھلا کہے، تو کہو: میں روزے دار ہوں۔”
➋ جنسی عمل
جان بوجھ کر مباشرت کرنا روزہ توڑ دیتا ہے۔
قرآن:
"أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ”
"تمہارے لیے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے۔”
(البقرة 2:187)
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:
"جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: هَلَكْتُ! قَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ…” (صحیح بخاری: 1936)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: "میں ہلاک ہو گیا! میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے مباشرت کر لی۔” رسول اللہ ﷺ نے اس کے کفارے کی وضاحت فرمائی۔
➌ حیض اور نفاس
عورت کو حیض یا نفاس آجانے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
حدیث:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:
"كُنَّا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ، وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ.” (صحیح مسلم: 335)
ترجمہ: حضرت عائشہؓ سے روایت ہے: "ہمیں حیض کی حالت میں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا، لیکن نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔”
➍ جان بوجھ کر قے کرنا
جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حدیث:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:
"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَمَنِ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ.” (سنن ترمذی: 720)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اگر کسی کو بے اختیار قے آ جائے تو اس پر کوئی قضا نہیں، لیکن جو شخص جان بوجھ کر قے کرے، اس پر قضا واجب ہے۔”
➎ ناک یا کان میں دوا ڈالنا
دوا جسم میں داخل ہو تو روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔
حدیث:
عَنْ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:
"قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا.” (سنن ابوداؤد: 142)
ترجمہ: حضرت لقیت بن صبرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "وضو کرتے وقت ناک میں اچھی طرح پانی کھینچو، مگر جب روزے سے ہو تو احتیاط کرو۔”
خلاصہ
یہ تمام اعمال روزے کو توڑنے والے ہیں، جنہیں قرآن و حدیث اور صحابہ و تابعین کے اقوال کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ ان سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے تاکہ روزہ صحیح رہے۔