رمل کی ابتدا کیسے ہوئی
تحریر: عمران ایوب لاہوری

رمل کی ابتدا کیسے ہوئی
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (عمرۃ القضاء کے لیے 7 ھ میں ) مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں اور ان کے ساتھ ایسے لوگ ہیں جنہیں یثرب (یعنی مدینہ منورہ) کے بخار نے کمزور کر دیا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل (تیز چلنا جس سے قوت کا اظہار ہو ) کریں اور دونوں یمانی رکنوں کے درمیان حسب معمول چلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں دیا کہ سب چکروں میں رمل کریں اس لیے کہ ان پر آسانی رہے۔
[بخارى: 1602 ، كتاب الحج: باب كيف كان بدء الرمل ، مسلم: 1266 ، أحمد: 290/1 ، نسائي: 230/5 ، 2945 ، ابن خزيمة: 2720]
معلوم ہوا کہ رمل ایک خاص مقصد کے پیش نظر مشروع ہوا تھا۔ اگرچہ وہ صورت تو آج موجود نہیں لیکن پھر بھی سنت رسول پر عمل کرتے ہوئے رمل کو ترک نہیں کیا جائے گا تا کہ عروجِ اسلام کا دور بھی یاد رہے۔ نیز حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی یہی کہا تھا کہ اگرچہ اب وہ صورت تو نہیں ہے لیکن اس کے باوجود :
لا ندع شيئا كنا نفعله على عهد رسول الله
”ہم کسی ایسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے جسے ہم عہد رسالت میں کیا کرتے تھے۔“
[حسن صحيح: صحيح ابو داود: 1662 ، كتاب المناسك: باب فى الرمل ، ابو داود: 1887 ، ابن ماجة: 2952 ، أحمد: 45/1 ، ابن خزيمة: 2708]
چونکہ اس وقت کفار مکہ صرف دونوں شامی رکنوں کی طرف جمع ہوا کرتے تھے اس لیے محض اسی حصے کا رمل سنت قرار پایا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1