آپ خود فیصلہ کریں!
سید نا مالک بن حویرث رضی اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اہل سنت کہلانے والے تمام فرقوں کا ان کے صحابی ہونے پر اتفاق ہے۔
انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز شروع کرتے وقت ، رکوع جاتے وقت ، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا بیان کیا ہے اور سید نا مالک بن حویرث رضی اللہ کا عمل بھی اسی طرح تھا۔
(دیکھئے صحیح بخاری ج ۱ص ۱۰۲، درسی نسخہ صحیح بخاری مترجم ظہور الباری ۱۷۴/۱)
آل دیو بند رکوع کے وقت رفع یدین نہیں کرتے اور اس رفع یدین کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ رفع یدین نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائی دور میں کیا تھا، چنانچہ آل دیو بند کے ’’شیخ‘‘ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے:
’’رفع یدین کرنے کی روایات ابتدائی دور سے متعلق ہیں پھر ان سے کیسے استدلال کیا جاسکتا ہے۔‘‘
(نماز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص ۱۷۴)
سید نا مالک بن حویرث رضی اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جلسہ استراحت (یعنی طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھنا) بھی بیان کیا ہے۔
اور سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ کا اپنا عمل بھی اپنی بیان کردہ اسی حدیث کے مطابق تھا۔
(دیکھئے صحیح بخاری ۱۳/۱ درسی نسخہ صیح بخاری مترجم ظہور الباری دیو بندی ۱/ ۴۱۰ ، اور خزائن السنن ۱۱۴/۲)
اور آل دیو بند جلسہ استراحت بھی نہیں کرتے اور اس کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ فعل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں بڑھاپے کی وجہ سے کیا تھا، چنانچہ آل دیو بند کے شیخ الیاس فیصل دیوبندی نے لکھا ہے :
’’ذخیرہ احادیث میں جلسہ استراحت کرنا ایک ذاتی کیفیت بڑھاپے کی وجہ سے تھا‘‘
(نماز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ص۱۹۴)
آل دیوبند کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سید نا مالک بن حویرث رضی اللہ صرف بیس روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں، چنانچہ آل دیو بند کے ’’امام‘‘ سرفراز خان صفدر نے کہا:
’’مالک بن حویرث کل بیس روز تک نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی خدمت میں رہے ۔(بخاری ج اص ۸۸)‘‘
(خزائن السنن ص ۳۵۸)
سید نا مالک بن حویرث رضی اللہ کے متعلق امین اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا ہے:
’’بلکہ صحیح بخاری ص ۸۸، ص ۹۵ ، ج اپر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے ۔‘‘
(تجلیات صفدر۲/ ۲۷۵)
آل دیوبند کے مناظر اسماعیل جھنگوی دیوبندی نے لکھا ہے :
’’حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ وہ صحابی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کل بیس دن ٹھہرے۔ بیس دن کے بعد وطن واپس چلے گئے اور پھر دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملا۔ ‘‘
(تخنہ اہل حدیث ص ۱۰۶ حصہ دوم )
ظہور الباری دیوبندی نے رفع یدین کی احادیث پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:
’’دوسری حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ کی جن کے بارے میں خود صحیح بخاری ج اص ۸۸ پر صراحت ہے کہ وہ صرف بیس راتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے‘‘
( تفہیم البخاری ۳۷۵/۱ ب )
قارئین کرام! اب آپ خود فیصلہ کریں کہ آل دیو بند کے اصولوں کی روشنی میں سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ کل بیس روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے ہیں اور انھی بیس دنوں میں انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع یدین اور جلسہ استراحت کرتے ہوئے دیکھا ۔ آل دیوبند ایک عمل کو ابتدائی دور کا عمل اور دوسرے عمل کو آخری دور کا عمل کہتے ہیں ۔ کیا صرف بیس دنوں میں یہ ممکن ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا دور صرف بیس دنوں پر مشتمل ہے۔ اگر ایسا نہیں اور یقیناً نہیں تو آل دیو بند کو چاہیے کہ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کرلیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ابتداء سے تمام انبیاء کا جس بات پر اتفاق رہا ہے وہ یہ ہے کہ جب حیا نہ ہو تو جو چاہو کرو ۔‘‘
(صحیح بخاری مترجم ۳/ ۴۳۰ ترجمہ ظہور الباری دیو بندی)
بیس دنوں میں تو ایسا ممکن ہی نہیں اگر بیس دنوں کو بیس سال بھی بنا لیا جائے تب بھی آل دیو بند کی بات صحیح ثابت نہیں ہوسکتی، کیونکہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ اپنی بیان کردہ دونوں احادیث پر عمل پیرا بھی تھے۔