رسول اللہ اور خلفائے راشدین کے اعمال میں ترجیح کا اصول

سوال:

اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمل سکھایا اور خود اس پر عمل کیا ہو، لیکن بعد میں خلفائے راشدین میں سے کسی نے وقت کی ضرورت کے تحت کوئی نیا عمل اختیار کیا ہو، جیسے کہ جمعہ کی اذان کا معاملہ، تو ایسی صورت میں کس کو اختیار کرنا چاہیے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے ہوتے ہوئے کسی اور کی بات یا عمل کی ضرورت باقی نہیں رہتی، تاہم سلف صالحین کے فہم کو دیکھنا ضروری ہے تاکہ خود ساختہ معنی اور مفہوم نہ لیے جائیں۔

دو بنیادی اصول:

◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل مقدم ہے۔
◈ اگر خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کسی ضرورت کے پیش نظر کوئی حکم جاری کیا ہو، تو اسے اختیار کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ صریحاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف نہ ہو۔
◈ اگر کوئی شخص ایسے اجتہادی فیصلے کو اختیار نہ کرے تو اس پر فتویٰ نہیں لگانا چاہیے، کیونکہ ان میں اجتہاد اور وقت کی ضرورت کا عنصر شامل ہوتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي، ‏‏‏‏‏‏وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ”
📖 [سنن ابن ماجہ: 42]

"تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھامے رہنا۔”

جمعہ کی اذانِ ثانی اور دیگر اجتہادی فیصلے

لہٰذا، جمعہ کے دن اذانِ ثانی پر فتویٰ نہیں لگانا چاہیے، البتہ اس بات کا جائزہ لینا حق بجانب ہے کہ یہ عمل وقت کی ضرورت کے تحت کیا گیا تھا۔ اگر آج بھی ایسی ضرورت موجود ہے تو اسے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شراب کی حد اسی (80) کوڑے مقرر کی تھی، اگر آج بھی ایسی ضرورت محسوس ہو تو اسی اجتہاد کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔

نتیجہ:

خلفائے راشدین کے اجتہادی فیصلے وقت کی ضرورت اور اجتماعی مفاد کے تحت کیے گئے تھے۔ ان پر فتویٰ نہیں لگانا چاہیے، بلکہ ان کے پیچھے کار فرما حکمت کو سمجھنا چاہیے اور موجودہ حالات کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1