رات کو دفن کرنا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تدفنوا موتاكم بالليل إلا أن تضطروا إليه
”اپنے مرنے والوں کو رات میں دفن نہ کرو الا کہ تم اس کے لیے مجبور کر دیے جاؤ ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1235 ، كتاب الجنائز: باب ما جاء فى الأوقات التى لا يصلى فيها على الميت ولا يدفن ، أبو داود: 3148 ، نسائي: 33/4]
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو دفن کرنے پر ڈانٹا ہے الا کہ نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو۔
[مسلم: 943 ، كتاب الجنائز: باب فى تحسين كفن الميت]
معلوم ہوا کہ رات میں میت کو دفن کرنے کی ممانعت صرف اس گمان کی وجہ سے ہے کہ نماز جنازہ میں رات کے وقت لوگ کم تعداد میں شریک ہوں گے لٰہذا اگر نماز جنازہ دن میں پڑھ لی گئی ہو لیکن کسی عذر کی وجہ سے رات کو دفن کرنا پڑے تو یہ ممنوع نہیں۔ جواز کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
ان رسول الله أدخل رجلا قبره ليلا…
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت ایک آدمی کو اس کی قبر میں داخل کیا ….“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 1234 ، كتاب الجنائز: باب ما جاء فى الأوقات التى لا يصلى فيها على الميت ولا يدفن ، ابن ماجة: 1520]
➋ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت دفن کیا گیا ۔
[بخاري تعليقا: قبل الحديث/ 1340 ، كتاب الجنائز: باب الدفن بالليل]
➌ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو رات کے وقت دفن کیا ۔
[ابن أبى شيبة: 31/3 ، 11826 – 11827 ، فتح الباري: 569/3]
(شوکانیؒ ) مذکورہ احادیث اس بات کا ثبوت ہیں کہ رات کے وقت دفن کرنا جائز ہے۔
[نيل الأوطار: 38/3]
(جمہور ) اسی کے قائل ہیں۔
(ابن حزمؒ) کسی مجبوری کے بغیر رات کو دفن نہ کیا جائے ۔
[المحلى: 114/5 – 115]