ذمی کے ساتھ سلوک کرنے کا مثالی طریقہ
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

مسلمانوں کا ذمی کے ساتھ سلوک کرنے کا مثالی طریقہ یہ ہے کہ اس کے ذمے اور حق کو پورا کیا جائے۔ اس کے دلائل وہ آیات و احادیث ہیں جو وعدہ پورا کرنے، اس کے ساتھ اچھائی کرنے اور عادلانہ برتاؤ کرنے کا حکم دیتی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«‏ لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ» [الممتحنة: 8]
”’’اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا، جنھوں نے نہ تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، یقیناًً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“
اس کے ساتھ نرمی سے بات کرنی چاہیے اور عموما احسان کرنا چاہیے، سوائے اس کام کے جس سے شریعت منع کرے، جیسے: سلام میں پہل کرنا، مسلمان عورت کے ساتھ اس کی شادی کرنا اور مسلمان کا اس کو وارث بنانا وغیرہ، اور اس طرح کے دیگر کام جن کی ممانعت نص سے ثابت ہے۔ اس موضوع کے تفصیلی احکام جاننے کے لیے علامہ ابن قیم کی کتاب ”أحكام أهل الذمة“ اور دیگر اہل علم کا اس موضوع کے متعلق کلام ملاحظہ کریں۔
[اللجنة الدائمة: 2677]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل