ذمی لوگوں کی کس کے خلاف شہادت معتبر ہوتی ہے ؟
تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

وَعِنْدَ مُسْلِمٍ: فِي حَدِيثِ حَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: رَحَمَ النَّبِيُّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ، وَرَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَتَهُ
مسلم شریف میں جابر بن عبداللہ سے رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسلم کے ایک شخص کو ایک یہودی اور اس کی بیوی کو رجم کیا۔
تحقيق وتخريج:
[مسلم: 1701]
ایک روایت میں ہے ایک عورت کو رجم کیا۔
تحقيق وتخريج:
[مسلم: 1701]
فوائد:
➊ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اہل ذمہ ہماری عدالت سے فیصلہ کروائیں تو پھر قرآن وسنت کے بالکل عین مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
➋ ذمی لوگوں کی ایک دوسرے کے خلاف شہادت معتبر ہوتی ہے۔
➌ بقول ابن قیم رحمہ اللہ علیہ کو زنا کے زمرہ میں صرف رجم کی سزا ہوگی کوڑے نہیں لگیں گے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!