دوسری رکعت کے بعد قعدہ بھول جانے کی صورت میں نماز کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1، ص 239۔240

سوال

اگر پیش امام چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت کے بعد بیٹھنا (قعدہ اولیٰ) بھول جائے تو کیا تیسری رکعت کے بعد بیٹھنا چاہیے یا چوتھی رکعت پوری کر کے تشہد، درود و دعا کے بعد سجدہ سہو کر کے نماز مکمل کرنی چاہیے؟ اور اگر مقتدی نے تیسری رکعت میں لقمہ دیا، تب بھی امام نہیں بیٹھا تو کیا اس کا یہ کہنا درست ہے کہ تیسری رکعت میں بیٹھنا ضروری نہیں؟

الجواب

اگر امام چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت کے بعد بیٹھنا بھول جائے، تو تیسری رکعت کے بعد بیٹھنا درست نہیں ہے کیونکہ وہ قعدہ کا محل نہیں ہے۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ امام چوتھی رکعت مکمل کرے، پھر تشہد، درود اور دعا پڑھے، اور اس کے بعد دو سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دے۔

قعدہ اولیٰ کا واجب ہونا

قعدہ اولیٰ (دوسری رکعت کے بعد بیٹھنا) نماز میں واجب ہے، اور اگر بھول کر قعدہ اولیٰ چھوڑ دیا جائے تو سجدہ سہو کے ذریعے اس کی تلافی ہو جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا واقعہ پیش آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑ دیا، اور تیسری رکعت کے بعد نہیں بیٹھے، بلکہ چوتھی رکعت مکمل کر کے سجدہ سہو کیا اور سلام پھیرا۔

مقتدی کا لقمہ دینا

مقتدی کا امام کو تیسری رکعت میں لقمہ دینا، تاکہ وہ قعدہ کرے، درست نہیں ہے۔ چونکہ قعدہ کا مقام تیسری رکعت میں نہیں بلکہ دوسری رکعت میں ہوتا ہے، اس لیے لقمہ دینا غیر ضروری ہے۔

حدیث سے ثبوت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ بھول کر تیسری رکعت پڑھ لی، اور چوتھی رکعت کے بعد سجدہ سہو کیا اور سلام پھیرا۔
(بخاری و مسلم)

خلاصہ

◄ اگر امام دوسری رکعت کے بعد قعدہ بھول جائے، تو تیسری رکعت کے بعد نہ بیٹھے۔
◄ چوتھی رکعت مکمل کر کے تشہد، درود اور دعا پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سلام پھیر دے۔
◄ قعدہ اولیٰ واجب ہے، اور اس کی بھول جانے کی صورت میں سجدہ سہو کے ذریعے تلافی ہو جاتی ہے۔
◄ تیسری رکعت میں لقمہ دینا ضروری نہیں۔

حوالہ جات

محدث دہلی، جلد نمبر 8، شمارہ نمبر 3

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1