دوران قرأت ہر آیت پر وقف
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : قرأت کا مسنون طریقہ کیا ہے ؟ کیا ہر آیت پر ٹھہرنا ضروری ہے ؟
جواب : قرأت ِ قرآن کا مسنون اور افضل طریقہ یہی ہے کہ آدمی تلاوت کرتے وقت ہر آیت پر وقف کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر آیت پر ٹھہرتے تھے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ، يَقُولُ : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 ثُمَّ يَقِفُ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3 ثُمَّ يَقِفُ [ترمذي، أبواب القراءات : باب فى فاتحة الكتاب 2927، أحمد 302/2، حاكم 22/1، ابن خزيمة 247/1، بيهقي 44/2، دار قطني 313/1، طحاوي 138/1]
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیحین کی شرط پر صحیح کہا ہے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الاسناد اور امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا: ہے۔ [المجموع 333/3 ]
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قرأت کرتے تو ہر آیت کو علیحدہ علیحدہ پڑھتے۔ آپ ﴿اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ پڑھتے پھر ٹھہر جاتے، پھر ﴿اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ﴾ پڑھتے پھر ٹھہر جاتے۔ “ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب قرأت کرتے تو ہر آیت کو الگ الگ کرتے مثلاً ﴿بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ﴾ کہتے پھر وقف کرتے “۔
امام سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
قَالَ الْبَيْهَقِيُّ فِي الشُّعَبِ وَآخَرُوْنَ الْاَفْضَلُ الْوُقُوْفُ عَلَي الْآيَاتِ اِتِّبَاعًا هَدْيَ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُنَّتَهُ [ الاتقان ص 122 ]
”امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں اور دیگر اہل علم نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہر آیت پر وقف افضل ہے۔ “
امام ابوعمر الروافی رحمہ اللہ نے فرمایا :
وَقَدْ كَانَ جَمَاعَةٌ مِّنَ الْأَئِمَّةِ السَّلَفِيِّيْنَ وَالْقُرَّاءِ الْعَافِيْنَ يَسْتَحِبُّوْنَ الْقَطْعَ عَلَيْهِنَّ [إرواء الغليل 62/2 ]
”ائمہ سلف اور قرائے کرام کی ایک جماعت آیات پر وقف مستحب سمجھتی ہے۔“
مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ امام ہو یا منفرد ہر ایک کو چاہئیے کہ قرأت کرتے وقت ہر آیت پر وقف کرے۔ یہی طریقہ افضل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: