میت دفنانے کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانا – شرعی رہنمائی
❖ سوال:
کیا میت کو دفنانے کے بعد دعا کرتے ہوئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے؟
❖ جواب:
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
❖ دفن کے بعد دعا کرنے کا ثبوت:
صحیح حدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ میت کی تدفین کے بعد دعا فرمایا کرتے تھے۔
امام ابو داود نے (2/3221) میں اور اسی طرح مشکاۃ المصابیح (1/27) میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے:
"نبی ﷺ جب میت کی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر فرماتے:
‘استغفروا لأخيكم، وسلوا له التثبيت، فإنه الآن يسأل‘”
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور یہ حدیث دعا کے جواز پر واضح دلیل ہے۔
❖ دفن کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانا:
جہاں تک دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے کا تعلق ہے، تو اس بارے میں بھی صحیح سند کے ساتھ حدیث موجود ہے:
مسند ابی عوانہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:
"میں نے رسول اللہ ﷺ کو قبر ذی النجادتین میں دیکھا، جب آپ تدفین سے فارغ ہوئے تو آپ نے قبلہ رخ کیا اور ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے۔”
اس حدیث کو امام ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (11/120)، باب: الدعاء مستقبل القبلة میں ذکر کیا ہے۔
❖ مزید دلائل:
یہ حدیث واضح طور پر قبر پر دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے کے جواز کو بیان کرتی ہے۔
اس کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی موجود ہے، جو قبرستان کی زیارت کے وقت ہاتھ اٹھانے کے متعلق ہے اور یہ حدیث پہلے بیان کی جا چکی ہے۔
❖ علماء کی آراء پر تبصرہ:
جو علماء یہ کہتے ہیں کہ دفن کے بعد دعا کرنا یا دعا میں ہاتھ اٹھانا بدعت ہے، ان کی یہ رائے غلط ہے۔
مذکورہ صحیح اور صریح دلائل ان کے قول کو رد کرتے ہیں۔
❖ نتیجہ:
دفن کے بعد دعا کرنا سنت ہے، اور اس وقت ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بھی جائز ہے، کیونکہ اس پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب