دعا کے الفاظ کا تین بار تکرار: 5 واضح دلائل صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 232

دعا کے الفاظ کا تین بار تکرار

کیا دعا کا تین بار تکرار سنت مطہرہ سے ثابت ہے؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعا کے الفاظ کا تین مرتبہ دہرانا

صحیحین میں اس بات کا ثبوت موجود ہے جیسا کہ مشکوٰۃ المصابیح (جلد 2، صفحہ 523) میں حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے:

نبی ﷺ نے فرمایا:

"اے اللہ! قریش کا مواخذہ فرما۔”

آپ ﷺ نے یہ جملہ تین بار فرمایا۔ اور آپ جب بھی دعا کرتے، تو تین بار دعا کرتے اور جب سوال کرتے، تو تین بار سوال کرتے۔

المجمع (جلد 10، صفحہ 151)

فتح الباری (جلد 11، صفحہ 161)

📌 یہاں "تین بار دعا کرنے” سے مراد الفاظِ دعا کا تین بار تکرار کرنا ہے، نہ کہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کا تین بار عمل۔

دعا میں ہاتھ اٹھانے کی تین بار تکرار

دعا کے دوران ہاتھ اٹھانے کا تین بار تکرار صرف ایک صحیح حدیث میں آیا ہے جو صحیح مسلم (جلد 1، صفحہ 313) کتاب الجنائز میں موجود ہے:

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے:

"پھر آپ ﷺ نے تین بار ہاتھ اٹھائے۔”

یہ واقعہ زیارتِ قبور کے موقع کا ہے۔

دعا کی حیثیت

دعا کو تمام عبادات میں افضل عبادت قرار دیا گیا ہے۔ جیسا کہ امام احمدؒ اور ترمذیؒ کی حدیث میں وارد ہے:

"الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ”

ترجمہ: "دعا ہی عبادت ہے۔”

❀ عبادت کی بنیاد توقیف (یعنی وحی پر مبنی ہونا) اور اتباع (نبی ﷺ کی پیروی) پر ہوتی ہے، نہ کہ بدعت یا خواہشات پر۔

اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے فرض نمازوں یا سنتوں کے بعد اجتماعی دعا کو جائز قرار دینا صحیح نہیں، جیسا کہ پچھلی تحقیق میں وضاحت کی جا چکی ہے۔

امام ابن تیمیہؒ کی وضاحت

امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:

"نبی ﷺ سے فرض نمازوں کے بعد جو منقول ہے وہ اذکار معروفہ ہیں جو صحاح، سنن اور مسانید میں وارد ہوئے ہیں۔”

(بحوالہ: مجموع الفتاویٰ، جلد 22، صفحات 512، 514)

انہوں نے مزید فرمایا:

"امام اور مقتدیوں کا اکٹھے دعا کرنا، اس بارے میں کوئی واضح ثبوت نہیں کہ نبی ﷺ نے فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کی ہو۔ اگر ایسا ہوا ہوتا، تو صحابہ کرامؓ ضرور نقل کرتے، اور پھر تابعین و علماء بھی اس کی روایت کرتے، جیسے دیگر احادیث کو نقل کیا گیا ہے۔”

ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی احادیث

❀ دعا میں ہاتھ اٹھانے کے متعلق تقریباً سو (100) صحیح احادیث وارد ہوئی ہیں، جیسا کہ قواعد التحدیث للقاسمی (صفحہ 146) میں درج ہے۔

فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھانے کا جواز؟

زبیدی نے اپنے رسالے میں فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے جواز کا ذکر کیا، مگر:

🔸 اس نے جو احادیث بیان کیں، وہ صحیح احادیث نہیں ہیں۔

السلسلة (جلد 3، صفحہ 13)

هيئة كبار العلماء (جلد 1، صفحہ 245)

السنن والمبتدعات (جلد 1، صفحہ 70)

زاد المعاد (جلد 1، صفحہ 87)

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1