تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
دعا پورے عزم کے ساتھ ہو
إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ، فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ
”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو عزم و قطعیت سے مانگے۔ “ [صحيح مسلم 6811 ]
فوائد :
عاجزی اور محتاجی کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ اپنے رب کریم سے بغیر کسی شک اور تذبذب کے حاجت مانگے۔ اس طرح نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو ایسا کر دے، بلکہ وہ عرض کرے : اے میرے پروردگار ! میری یہ ضرورت تو پوری کر ہی دے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اس طرح نہ کہے، اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے اور تو چاہے تو مجھ پر رحمت نازل کر دے اور تو چاہے تو مجھے رزق دے، بلکہ اپنی طرف سے عزم و استقلال کے ساتھ اللہ کے حضور اپنی حاجت پیش کرے، یقیناًً وہ کرے گا وہی جو چاہے گا کوئی ایسا نہیں جو اس پر زور ڈال کر اس سے کچھ کرا سکے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7477]
دعا کرتے وقت اللہ کی مشیت پر موقوف رکھنے سے دو وجوہات کی بنا پر منع کیا گیا ہے :
➊ مشیت پر موقوف رکھنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اسے چاہت کے بغیر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
➋ اس انداز سے دعا کرنا گویا مطلوب اور مطلوب منہ سے لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے۔
دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا پورا یقین ہونا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ”جب تم اللہ سے دعا کرو تو پورے یقین کے ساتھ سوال کرو کہ وہ ضرور قبول کرے گا۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3479]
بےیقینی کے ساتھ جو دعا کی جائے گی وہ بے جان اور روح سے خالی ہو گی۔
”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو عزم و قطعیت سے مانگے۔ “ [صحيح مسلم 6811 ]
فوائد :
عاجزی اور محتاجی کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ اپنے رب کریم سے بغیر کسی شک اور تذبذب کے حاجت مانگے۔ اس طرح نہ کہے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو ایسا کر دے، بلکہ وہ عرض کرے : اے میرے پروردگار ! میری یہ ضرورت تو پوری کر ہی دے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اس طرح نہ کہے، اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے اور تو چاہے تو مجھ پر رحمت نازل کر دے اور تو چاہے تو مجھے رزق دے، بلکہ اپنی طرف سے عزم و استقلال کے ساتھ اللہ کے حضور اپنی حاجت پیش کرے، یقیناًً وہ کرے گا وہی جو چاہے گا کوئی ایسا نہیں جو اس پر زور ڈال کر اس سے کچھ کرا سکے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7477]
دعا کرتے وقت اللہ کی مشیت پر موقوف رکھنے سے دو وجوہات کی بنا پر منع کیا گیا ہے :
➊ مشیت پر موقوف رکھنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اسے چاہت کے بغیر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
➋ اس انداز سے دعا کرنا گویا مطلوب اور مطلوب منہ سے لاپرواہی ظاہر ہوتی ہے۔
دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا پورا یقین ہونا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ”جب تم اللہ سے دعا کرو تو پورے یقین کے ساتھ سوال کرو کہ وہ ضرور قبول کرے گا۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3479]
بےیقینی کے ساتھ جو دعا کی جائے گی وہ بے جان اور روح سے خالی ہو گی۔