درود شریف: احکام، فضائل اور درست طریقہ کار
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

درود شریف کے مختلف احکام و مسائل

بے وضو اور جنبی افراد کے لیے درود پڑھنے کا حکم

بے وضو، جنبی مرد و عورت، اور حائضہ یا نفاس کی حالت میں موجود عورت بھی درود و سلام پڑھ سکتی ہے۔

دعا میں درود کا وسیلہ بنانا

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ پر درود شریف پڑھنے جیسے عمل کو دعا میں وسیلہ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ عمل جائز ہے کیونکہ قرآن و حدیث کی روشنی میں دعا میں نیک اعمال کو وسیلہ بنانا درست ہے۔

کافر یا بدعتی کے ذکر پر درود پڑھنا

اگر کوئی کافر یا بدعتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرے، تب بھی درود پڑھا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ درود نہ پڑھے۔۔۔”

خطبہ جمعہ کے دوران درود پڑھنے کا حکم

دورانِ خطبہ جمعہ اگر خطیب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرے، تو سامعین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیے۔

نماز کے دوران نبی کا ذکر سننا

اگر کوئی شخص نماز کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سنے، تو اسے پہلے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے، اس کے بعد درود پڑھنا چاہیے۔

منقول الفاظ کے ساتھ درود کا التزام

درود شریف کے وہ الفاظ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول اور ماثور ہیں، ان کا التزام افضل ہے۔ تاہم، شرک و بدعت سے پاک ایسے الفاظ کے ساتھ درود پڑھنا بھی جائز ہے جو منقول نہ بھی ہوں، جیسا کہ سلف و خلف اہل علم کا معمول رہا ہے۔

درود کے الفاظ کے من گھڑت فضائل بیان کرنا

درود پاک کے ثابت شدہ الفاظ کے من گھڑت فضائل بیان کرنا دین سازی اور بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔ اور جو الفاظ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہیں، ان کے فضائل و مناقب بیان کرنا اس سے بھی بڑی بدعت ہے۔

خلاصہ

درود شریف سے متعلق ان احکام و مسائل کا خلاصہ یہ ہے کہ درود پاک پڑھنا ایک بابرکت عمل ہے جو ہر حالت میں، چاہے وضو ہو یا نہ ہو، پڑھا جا سکتا ہے۔ دعا میں درود کو وسیلہ بنانا جائز ہے، کیونکہ یہ عمل نیکی اور برکت کا ذریعہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو تو درود پڑھنا لازم ہے، چاہے ذکر کسی کافر یا بدعتی کی جانب سے ہی کیوں نہ ہو۔ خطبہ جمعہ کے دوران سامعین پر درود پڑھنا واجب ہے، اور اگر کوئی نماز میں نبی کا ذکر سنے تو پہلے نماز مکمل کرے اور پھر درود بھیجے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول درود کے الفاظ کو ترجیح دینا بہتر ہے، لیکن دیگر مناسب الفاظ کے ساتھ درود پڑھنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ وہ شرک و بدعت سے پاک ہوں۔ درود کے الفاظ کے بارے میں من گھڑت فضائل بیان کرنا بدعت ہے اور دین میں اپنی طرف سے اضافے کے مترادف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے