دانت کی دیت کیا ہے ؟
وَعِنْدَ أَبِي دَاوُدَ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ عَلَ: ( (الْأَصَابِعُ سَوَاء وَالْأَسْنَانُ سَوَاء، الثَّنِيَّةُ وَالصِّرْسُ سَوَاءٌ، هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ ))
ابوداؤد میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مذکور ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: انگلیاں برابر ہیں دانت برابر ہیں اگلے دانت اور داڑھیں برابر ہیں یہ اور یہ برابر ہیں۔
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[ابو داؤد: 4559، ابن ماجة: 3650 ، ابن حبان: 5982]
وَعِندَ أَيْضًا قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ لم أَصَابِعَ الْيَدَيْنِ وَالرَّجُلَيْنِ سَوَاءٌ
اس سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کی اور پاؤں کی انگلیوں کو برابر قرار دیا ۔“
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[ابوداؤد: 4561، ترمذي: 1391]
فوائد:
➊ دانتوں پر بھی دیت لازم ہے۔
➋ خواہ نواجذ ہو، ثنایا ہوں یا اضراس (داڑھیں ) ہوں دیت میں سبھی یکساں ہیں اگرچہ مفاد میں مختلف ہیں ۔
➌ ہر دانت کے توڑنے پر دس اونٹ دیت ہے۔
➍ ہاتھ کی انگلیاں ہوں یا پاؤں کی چھوٹی ہوں یا بڑی نفع و مفاد کے اعتبار سے یکساں ہوں یا نہ ہوں دیت سب کی برابر
ہے۔ یعنی ہر انگلی پر دس اونٹ دیت ہے۔
➎ معلوم ہوا دیت کی مقدار شرعاً ثابت ہے اس میں اپنی طرف سے ترمیم کرنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح یہ بھی پتہ چلا کہ دیت کا تقرر کسی کے چھوٹے بڑے یا زیادہ سود مند ہونے کے اعتبار سے نہیں ہے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے