دارالکفر سے نکل کر دار السلام کی طرف آنا ؟
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ لا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: ( (لا) هِجْرَةَ، وَلكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرُتُمُ فَانْفِرُوا)) – (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”اب ہجرت نہیں البتہ جہاد اور نیت باقی رہیں گے جب تم سے جہاد پر روانگی کا مطالبہ ہو تو تم نکلا کرو۔“
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 2825، مسلم: 1353]
وَرَوَى أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغْوِيُّ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، عَنْ عَطَاءِ الْخُرَاسَانِي حَدَّثَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّعَدِي قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : ( (لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا قُوتِلَ الْكُفَّارُ)) وَأَخْرَجَهُ ابْنُ السِّكَنِ أتم مِنْهُ
ابوالقاسم بغوی سے روایت ہے یحیی بن حمزہ کے حوالے اور اس نے روایت کیا عطاء خراسانی سے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن محیریز نے عبداللہ بن سعدی سے روایت کیا اس نے کہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تک کفار سے لڑائی ہے ہجرت منقطع نہیں ہوگی۔ ” ابن سکن نے اس سے مکمل بیان کیا ہے۔
تحقیق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[واه الامام احمد: 1/ 192، نسائي: 7/ 146۔ 147، ابن حبان: 1579]
(وَأَخْرَجَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي ( (صَحِيحِهِ)) مِنْ حَدِيثِ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ ، عَنْ – عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَقَدَانَ . الْفُرَضِيِّ، وَكَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ – وَكَانَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّعْدِيِّ، وَفِي إِسْنَادِهِ – اخْتِلَافُ، وَهُوَ عِنْدَ النِّسَائِيِّ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ
ابن حبان نے اپنی صحیح میں بسر بن عبید اللہ سے اور اس نے عبداللہ بن محیریز سے اس نے عبداللہ بن وقدان فرضی سے روایت کیا، اس نے بنو سعد بن بکر میں دودھ پیا تھا اور اسے عبد الله السعدی کہتے تھے اس کی اسناد میں اختلاف ہے اور وہ نسائی کے نزدیک اس طریق کے علاوہ ہے۔
تحقيق وتخریج:
[ابن حبان: 1579]
فوائد:
➊ مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنا اب ختم ہو چکا ہے۔ اس کا حکم اب منسوخ ہو گیا ہے۔
➋ دار الکفر سے نکل کر دار السلام کی طرف آ جانا ایسی ہجرت اب بھی جائز ہے۔
➌ جہاد کے لیے نکلنے میں وہی خیر ہے جو کہ ہجرت کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔
➍ خالص نیت بھی ایک عظیم عمل ہے جس کے ذریعے اچھائی کے حاصل ہونے کا یقین ہوتا ہے۔
➎ دیار کفر میں تنگی اور عبادات کی خرابی ہوتی محسوس ہو تو دارامن یعنی دیار اسلام کی طرف ہجرت کر جانا چاہیے۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے