خراجی زمین پر مسجد بنانے کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

جس مسجد کی زمین وقف نہیں ہے، بلکہ اس کی زمین خراجی ہے اور یہ زمین فی الحال ایک ہندو کے پاس گرو ہے، اور مرتہن نیلام کے لیے مستعد ہے، فقط مسلمانوں کے ڈر سے نیلام نہیں کرتا ہے۔ ایسی زمین میں مسجد درست ہے یا نہیں، اور مسجد کیسی زمین میں ہونی چاہیے اور وقف کی کیا تعریف ہے، بينوا توجروا

الجواب

زمین مذکورہ میں مسجد بنانا درست نہیں ہے، اس واسطے کہ جس زمین میں مسجد بنائی جاوے اس زمین کا وقف ہونا ضروری ہے اور صورت مسئولہ میں زمین مذکورہ وقف نہیں ہے۔ اور وقف کی تعریف یہ ہے۔
"هو حبس العين على حكم ملك الواقف والتصديق بالمنفعة ولو فى الجملة”
’’یعنی حبس کرنا عین کو ملک واقف کے حکم پر اور صدقہ کرنا منفعت کا، اگرچہ فی الجملہ ہو‘‘
اور صاحبین کے نزدیک وقف کی تعریف یہ ہے۔
"هو حبسها على حكم ملك اللّٰه وصرف منفعتها على من احب ولو غنيا فيلزم فلا يجوز له ابطاله ولا يورث عنه عليه الفتوى كذا فى الدر المختار”
’’یعنی حبس کرنا عین اللہ کے ملک کے حکم پر، اور صرف کرنا اس منفعت کا جس پر چاہے، اگرچہ وہ غنی ہو، پھر جب واقف کی ملک سے خارج ہوا، تو وقف لازم ہو گیا، تو واقف کو اس کا باطل کر دینا جائز نہیں اور اس کا وارث اس کو واراثت میں نہیں پاوے گا۔ اور صاحبین ہی کے قول پر فتویٰ ہے،‘‘
كذا فى غاية الاوطار والله تعالىٰ اعلم بالصواب. حرره عبد الرحيم عفي عنه.
(سید محمد نذیر حسین (فتاویٰ نذیریہ ص ۲۱۴ جلد اول)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!