ختم اور گیارہویں کے کھانے کا شرعی حکم – مکمل رہنمائی
ماخوذ: احکام و مسائل – عقائد کا بیان، جلد 1، صفحہ 70

سوال کا مفصل جواب از روئے قرآن و سنت

سوال:

رمضان میں مسجد قبا اہلحدیث میں آنے والے چاولوں کے متعلق شبہ:
رمضان کے مہینے میں مسجد قبا اہلحدیث میں چاول وغیرہ آتے ہیں۔ شک یہ ہوتا ہے کہ ان چاولوں پر "ختم” (بدعی رسم) نہ دیا گیا ہو۔ کیا ان چاولوں کو کھانا جائز ہے یا نہیں؟

ختم والی چیز کھانے کے بارے میں دوست کا مؤقف:
ایک اہلحدیث دوست کا کہنا ہے کہ اگر ختم والی چیز کھا لی جائے تو کوئی حرج نہیں، اسے دعوت سمجھ کر کھا سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے ہمیشہ اسے بدعت سمجھا ہے اور اس وجہ سے اب تک نہیں کھاتے۔ آپ ہمیں واضح بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے اور ایسی چیز کھانے کا کیا حکم ہے؟

گیارہویں کے متعلق شرعی وضاحت:
برائے کرم قرآن اور سنت نبوی ﷺ کی روشنی میں واضح بیان فرمائیں کہ "گیارہویں” دینا اور کھانا کیسا ہے، تاکہ ہمارے ذہنوں میں موجود اشکالات دور ہوں اور ہم سنت کے مطابق زندگی گزار سکیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ ختم والی چیزوں سے پرہیز ضروری ہے

◈ ختم، نیاز، گیارہویں وغیرہ جیسی رسوم کا دینِ اسلام میں کوئی ثبوت قرآن و سنت سے نہیں ملتا۔
◈ ایسی رسوم دین میں بدعات کے زمرے میں آتی ہیں، جن سے مکمل اجتناب واجب ہے۔
لہٰذا "ختم والی چیز” سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔

➋ محض شک کی بنیاد پر چیز کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا

◈ اگر صرف شبہ یا گمان ہو کہ کوئی چیز ختم پر آئی ہے، اور اس کا کوئی یقینی علم نہ ہو، تو اس شبہ کی بنیاد پر چیز کو حرام قرار نہیں دیا جا سکتا۔
خواہ مخواہ شبہ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہوتی۔
یعنی اگر ثبوت موجود نہ ہو کہ وہ چیز واقعی بدعت کی رسم پر لائی گئی ہے، تو اسے کھانے میں حرج نہیں۔

➌ گیارہویں شریف کی شرعی حیثیت

◈ "گیارہویں” منانا، کھانا کھلانا، نیاز دینا – یہ سب امور قرآن اور سنت سے ثابت نہیں۔
◈ ایسی بدعات کی ترویج میں شامل ہونا سنت کے خلاف عمل ہے۔
◈ صحابۂ کرامؓ، تابعینؒ یا کسی معتبر سلف صالحین کے عمل سے اس قسم کی مجالس یا کھانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
لہٰذا گیارہویں دینا اور اس پر کھانا بھی بدعت میں شامل ہے اور اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

نتیجہ:

◈ ختم، گیارہویں، اور دیگر غیر ثابت رسوم سے پرہیز کرنا واجب ہے۔
◈ اگر کسی چیز کے متعلق صرف شبہ ہو کہ یہ ختم پر لائی گئی ہے اور اس کا کوئی یقینی علم نہ ہو، تو اس صورت میں اسے کھانے کی گنجائش ہے۔
◈ واضح بدعت کی چیز کھانے سے اجتناب کریں، اور دین میں سنت کے مطابق رہنے کی کوشش کریں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میری معلومات کے مطابق درست ہے، اور اللہ تعالیٰ ہی صحیح بات جاننے والا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1