بیان کیا جاتا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا وقت آیا، تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آسمانوں اور جنتوں کے دروازے کھول دیئے جائیں۔ فرشتے باہم بشارت دیتے پھرتے تھے۔ سورج نے نور کا نیا جوڑا پہنا۔ اس سال دنیا کی تمام عورتوں کو یہ رعایت ملی کہ سب فرزند نرینہ جنیں۔ درختوں میں پھل آ گئے۔ آسمان میں زبر جدد یاقوت کے ستون کھڑے کئے گئے۔ نہر کوثر کے کنارے مشک خالص کے درخت لگائے گئے۔ مکہ کے بت اوندھے ہو گئے۔ وغیرہ وغیرہ۔
تحقیق الحدیث :
یہ داستان مواہب لدنیہ اور خصائص کبریٰ میں ابونعیم کے حوالہ سے نقل کی گئی ہے۔ لیکن ابو نعیم کی دلائل النبوۃ کے مطبوعہ نسخہ میں جہاں اس کا موقع ہو سکتا تھا وہاں یہ روایت مجھ کو نہیں ملی۔ ممکن ہے کہ ابو نعیم نے اپنی کسی اور کتاب میں یہ روایت لکھی ہو یا مطبوعہ نسخہ مکمل نہ ہو۔
بہرحال اس روایت کی بنیاد صرف اس قدر ہے کہ ابونعیم چوتھی صدی کے ایک راوی عمرو بن قتیبہ سے نقل کرتے ہیں کہ ان کے والد قتیبہ جو بڑے فاضل تھے بیان کرتے تھے۔ قسطلانی نے مواہب میں اس روایت کو نقل کر کے لکھا ہے کہ عمرو بن قتیبہ مطعون ہے۔
حافظ سیوطی نے خصائص میں اس روایت کو نقل کر کے لکھا ہے کہ عمرو بن قتیبہ مطعون ہے۔
حافظ سیوطی نے خصائص میں اس روایت کو منکر کہا ہے۔ اور واقعہ یہ ہے کہ یہ تمام تر بے سند اور موضوع ہے۔