حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عہد کی روایت کا تحقیقی جائزہ
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

علی رضی اللہ عنہ سے کیا عہد لیا گیا تھا ؟
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ حق پر ہیں اور جو ان کی پیروی کرے وہ بھی حق پر ہے۔ اور جس نے انہیں چھوڑا اس نے ان کو چھوڑا یہ ایک ایسا عہد ہے جو اس سے قبل لیا گیا تھا۔ [ميزان الاعتدال : 556/9]
یہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ذاتی رائے بیان کی جاتی ہے۔ بہت سے حضرات حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حق پر سمجھتے تھے ہو سکتا ہے کہ ام المومین بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حق پر سمجھتی ہوں۔ لیکن اس معاملہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یا اللہ کا کسی بات پر عہد لینا اس لیے ممکن نہیں کہ اگر ایسا ہوتا تو ہزارہا صحابہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کاساتھ دیتے۔ لیکن چند صحابہ کے علاوہ کسی نے ساتھ نہیں دیا جو اس روایت کے غلط ہونے کی دلیل ہے۔
موسی بن قیس :
اس روایت کا راوی موسی بن قیس ہے۔ یہ خود کو عصفور اجنہ (جنت کی چڑیا) کہا کرتا تھا۔ ابن جوزی کا بیان ہے کہ احادیث وضع کرتا عقیلی کا بیان ہے یہ غالی قسم کا رافضی تھا۔ اس نے ردی روایات بیان کی ہیں۔
[تقريب : 287/2۔ الجرح والتعديل : 703/8 تهذيب الكمال : 1392/3۔ تاريخ البخاري الكبير 293/7 الضعفاء الكبير 164/4]
مالک بن جعونہ :
اس روایت کا ایک اور راوی مالک بن جعونہ ہے جو حضرت ام سلمہ سے یہ روایت نقل کر رہا ہے۔ اور وہ قطعا مجہول ہے اور اس سے نقل کرنے والا عیاض بن عیاض بھی مجہول ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے