کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا معراج کو صرف روحانی مانتی تھیں؟
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، كتاب العقائد، صفحہ 107

سوال

کیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ روایت، جس میں وہ فرماتی ہیں کہ معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک مفقود نہیں ہوا بلکہ اللہ نے آپ کی روح کو لے گیا، صحیح ہے؟ اگر یہ روایت درست ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا معراج کو صرف روحانی مانتی تھیں؟

الجواب

روایت کا اصل ماخذ اور تحقیق

یہ روایت تفسیر ابن جریر طبری میں درج ذیل سند و متن کے ساتھ مذکور ہے:

سند:

محمد بن حمید الرازی → سلمہ بن الفضل الابرش → محمد بن اسحاق بن یسار → آل ابی بکر میں سے بعض → حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا

متن:

"مَا فُقِدَ جَسَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنَّ اللَّهَ أَسْرَى بِرُوحِهِ”
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک غائب نہیں ہوا، بلکہ اللہ نے ان کی روح کو سیر کرائی۔”
(تفسیر ابن جریر، جلد 15، صفحہ 13)

روایت کی حیثیت

یہ روایت اصول حدیث کے مطابق ضعیف اور مردود ہے، اس کی کمزوری کے دو بنیادی اسباب ہیں:

◄ "بعض آل ابی بکر” نامعلوم (مجہول) راوی ہے، جس کا کوئی اتا پتا نہیں۔ ایسے مجہول العین راوی کی روایت ناقابل قبول ہوتی ہے۔
◄ اس روایت کے مخالف صحیح بخاری، صحیح مسلم اور دیگر معتبر کتب میں معراج کے بارے میں مستند روایات موجود ہیں، جو واضح طور پر معراج کے بیداری میں ہونے کی تصدیق کرتی ہیں۔

مخالفین حدیث کا استدلال اور عوام کے لیے تنبیہ

یہ امر حیرت انگیز ہے کہ منکرین حدیث اور مخالفین کتاب و سنت ہمیشہ مستند روایات کو رد کرتے ہیں، لیکن اس قسم کی مجہول اور ضعیف روایات کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اپنی بدعت اور گمراہی کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔

عوام الناس کو تاکید ہے کہ:

◄ اگر کوئی شخص قرآن، صحیح بخاری یا صحیح مسلم کے علاوہ کسی اور کتاب کا حوالہ دے تو بلا تحقیق اس پر یقین نہ کریں۔
◄ کسی بھی روایت کی اصول حدیث کے مطابق تحقیق کریں، پھر ہی اس کو تسلیم کریں۔

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا جائزہ

تفسیر ابن جریر طبری میں ایک اور روایت بھی موجود ہے:

سند:

محمد بن اسحاق → یعقوب بن عتبہ بن المغیرہ بن الاخنس → سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ

متن:

"كان إذا سئل عن مسرى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كانت رؤيا من الله تعالى صادقة”
"جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ معراج کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ فرماتے: یہ اللہ تعالیٰ کی سچی رؤیا (خواب) تھی۔”
(تفسیر ابن جریر، جلد 15، صفحہ 13)

روایت کی حیثیت

یہ روایت بھی منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف اور مردود ہے، کیونکہ:

◄ یعقوب بن عتبہ طبقہ سادسہ (تبع تابعین) سے ہیں، جبکہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ملے۔
◄ اصول حدیث کے مطابق منقطع روایت غیر مقبول ہوتی ہے۔

نتیجہ:

یہ دونوں روایات سنداً ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں۔

معراج کا حقیقی واقعہ – صحیح احادیث کی روشنی میں

1. سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول

"هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ، أُرِيَهَا رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ المَقْدِسِ”
"یہ آنکھوں سے دیکھی ہوئی رؤیا تھی، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس رات دکھائی گئی جب آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی۔”
(صحیح بخاری: 3889)

یہ ایک حقیقت میں آنکھوں سے دیکھنے والا مشاہدہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات بیت المقدس میں دکھایا گیا۔

2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

"بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ…. الخ”
"جبکہ میں بیت اللہ کے پاس تھا، نیند اور بیداری کے درمیان…” (آگے متن جاری ہے)
(صحیح بخاری: 3207، صحیح مسلم: 164/416)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں بیت اللہ کے پاس نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا۔

حقیقتِ معراج: بیداری میں ہوا، نہ کہ خواب یا روحانی سفر

ان تمام صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ معراج کا واقعہ حقیقت میں بیداری میں پیش آیا تھا، نہ کہ خواب یا محض روحانی سفر۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کردہ روایت سنداً ضعیف ہونے کی وجہ سے قابل قبول نہیں۔
اس لیے یہ کہنا غلط ہوگا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا صرف روحانی معراج کی قائل تھیں۔

نتیجہ

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منسوب یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں ایک مجہول راوی موجود ہے۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے منسوب روایت بھی منقطع ہونے کی وجہ سے قابل استدلال نہیں۔
صحیح احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ معراج کا واقعہ بیداری میں ہوا تھا، محض خواب یا روحانی سفر نہیں تھا۔
عوام الناس کو چاہیے کہ صرف مستند احادیث پر یقین کریں اور ضعیف روایات کی تحقیق کے بغیر ان پر اعتماد نہ کریں۔

📖 واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1