سوال
جس حدیث میں بارہ اماموں کا ذکر ہے، وہ کون سی کتاب میں ہے؟ اور اس کی اگر تھوڑی وضاحت کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی؟
الجواب
کسی حدیث شریف میں بارہ اماموں کی صراحت نہیں ہے، البتہ بارہ خلفاء کا تذکرہ ضرور موجود ہے:
’’عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ :( إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَنْقَضِي حَتَّى يَمْضِيَ فِيهِمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً . قَالَ : ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلَامٍ خَفِيَ عَلَيَّ . قَالَ : فَقُلْتُ لِأَبِي : مَا قَالَ ؟ قَالَ : كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ )
(صحیح بخاری، رقم/7222، صحیح مسلم، رقم/1821)
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے پاس گیا۔ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "یہ امر (اسلام) اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک ان میں بارہ خلفاء نہ آ جائیں۔” پھر آپ ﷺ نے کچھ بات کی جو مجھ سے مخفی رہی۔ جابر نے کہا: میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کیا کہا ہے؟ تو انہوں نے بتایا: "کہ تمام خلفاء قریش میں سے ہوں گے۔”
اہل علم کی تشریحات
اہل علم نے اس حدیث کی مختلف تشریحات بیان کی ہیں:
امام نووی کی شرح
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"ويحتمل أن يكون المراد مستحقي الخلافة العادلين ، وقد مضى منهم من عُلم ، ولا بد مِن تمام هذا العدد قبل قيام الساعة”
(شرح مسلم، 12/202)
یعنی، ممکن ہے کہ اس حدیث میں خلافت کے وہ حقدار مراد ہوں جو عادل و انصاف پسند ہوں گے۔ ان میں سے کچھ گزر چکے ہیں، اور باقی قیامت تک پورے ہو جائیں گے۔
امام قرطبی کی شرح
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"هم خلفاء العَدْلِ ؛ كالخلفاء الأربعة ، وعمر بن عبد العزيز ، ولا بُدَّ من ظهور من يَتَنَزَّلُ مَنْزِلَتهم في إظهار الحق والعدل ، حتى يَكْمُل ذلك العدد ، وهو أولى الأقوال عندي”
(المفهم، 4/8)
یعنی، اس سے عادل خلفاء مراد ہیں، جیسے خلفائے اربعہ اور عمر بن عبد العزیز۔ اور ہر وہ خلیفہ جو حق کا اظہار کرے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے، وہ اس حدیث کا مصداق بنے گا، یہاں تک کہ یہ تعداد مکمل ہو جائے۔
شیعہ نقطہ نظر کی رد
اس حدیث سے شیعہ اپنے عقیدے کے مطابق جو استدلال کرتے ہیں کہ اس سے مراد بارہ امام ہیں، یہ باطل اور فاسد ہے۔ یہ تفسیر تعصب، جہالت اور خواہشات نفس پر مبنی ہے، کیونکہ:
- نبی کریم ﷺ نے "اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً” کہا ہے، "اثْنَا عَشَرَ اماما” نہیں کہا۔
- نیز شیعہ کے بارہ اماموں میں سے متعدد کا خلافت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہ تھا۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا قول
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"ومن ظن أن هؤلاء الاثنى عشر هم الذين تعتقد الرافضة إمامتهم فهو في غاية الجهل”
(منهاج السنة، 8/173-174)
یعنی، جو شخص روافض کی مانند ان بارہ خلفاء سے مراد بارہ اماموں کا عقیدہ رکھتا ہے، وہ انتہائی جہالت کا مظاہرہ کرتا ہے۔