الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مضمون اس بحث کا تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے جو "حدیث جابر” کے حوالے سے سامنے آئی ہے، اور اس میں قلمی اور مطبوعہ کتابوں سے استدلال کی شرائط کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
قرآن و حدیث کی حفاظت اور صحیح کتب
➊ قرآن کریم کی حفاظت
اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید، جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، مسلمانوں کے سینوں اور ہاتھوں میں من و عن محفوظ ہے اور اس میں کوئی تغیر و تبدل ممکن نہیں۔
➋ حدیث کی محفوظ ترین کتابیں
احادیث میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو امت مسلمہ میں متفقہ طور پر سب سے مستند قرار دیا گیا ہے۔
شاہ ولی اللہ دہلوی الحنفی فرماتے ہیں:
"صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی تمام متصل اور مرفوع احادیث یقیناً صحیح ہیں۔”
(حجۃ اللہ البالغۃ، اردو ترجمہ: عبدالحق حقانی، 1/242)
قلمی اور مطبوعہ کتابوں سے استدلال کی شرائط
حدیث یا کسی بھی دینی استدلال کے لیے کسی بھی کتاب کو مستند قرار دینے سے پہلے درج ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے:
➊ مصنف کا ثقہ و صدوق ہونا
مثال کے طور پر امام ابوداود، امام ترمذی، امام نسائی، امام مالک ثقہ اور قابلِ اعتماد محدثین تھے۔
اگر مصنف ضعیف، مجہول یا ساقط العدالت ہو تو اس کی کتاب کا استدلال باطل ہوجاتا ہے۔
مثالیں:
احمد بن مروان الدینوری (ضعیف)
الدولابی صاحب الکنی (ضعیف)
ابو جعفر الکلینی (رافضی، غیر موثق)
➋ مخطوطے کے کاتب کا ثقہ ہونا
حافظ ابن الصلاح فرماتے ہیں:
"ناسخ (کاتب) غلط نقل کرنے والا نہ ہو بلکہ صحیح نقل کرنے والا ہو۔”
(علوم الحدیث، ص 303)
اگر کاتب غیر ثقہ ہو، تو کتاب استدلال کے قابل نہیں رہتی۔
➌ ناسخ سے لے کر مصنف تک سند صحیح ہونا
مثال: ابن ابی حاتم الرازی کی کتاب "اصول الدین” کی سند مستند ہے۔
جبکہ شرح السنہ للبربہاری کی سند میں غلام خلیل (کذاب) اور قاضی احمد بن کامل (ضعیف) ہیں، لہٰذا وہ ناقابل استدلال ہے۔
➍ مخطوطہ کا محل وقوع، خط اور تاریخ نسخ
قدیم اور قلیل الغلط نسخہ، نئے اور زیادہ غلطیوں والے نسخے پر فوقیت رکھتا ہے۔
➎ علماء کے سماعات کا ہونا
اگر علماء کرام نے کسی نسخے کو سن کر اس پر اپنی تصدیق (سماع) ثبت کی ہو تو وہ زیادہ معتبر ہوتا ہے۔
جیسے مسند حمیدی کے نسخے پر علماء کے سماعات موجود ہیں، لہٰذا وہ زیادہ مستند ہے۔
➏ کتاب علماء کے درمیان مشہور ہو
اگر کوئی نامعلوم نسخہ اچانک دریافت ہو تو اس کی کوئی حیثیت نہیں۔
اگر افغانستان جیسے کسی نامعلوم علاقے سے کوئی نیا مخطوطہ دریافت ہو، تو یہ خود ساختہ بھی ہوسکتا ہے۔
➐ دیگر نسخوں کا تقابل
مثال: مصنف ابن ابی شیبہ کے ایک نسخے میں "تحت السرہ” کا اضافہ پایا گیا، لیکن دیگر نسخوں میں یہ اضافہ نہیں تھا۔
خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی فرماتے ہیں:
"اگر ایک عبارت بعض نسخوں میں ہو اور بعض میں نہ ہو تو وہ مشکوک ہوجاتی ہے۔”
(بذل المجہود، 4/471)
➑ دیگر کتب سے موازنہ
اگر کسی کتاب میں کوئی روایت ہو تو اسے ان کتب سے بھی موازنہ کیا جائے جنہوں نے وہی مواد نقل کیا ہو۔
مثال: سنن ابی داود کی روایات کو السنن الکبریٰ للبیہقی سے ملایا جائے۔
➒ علماء کرام کی طرف سے جرح نہ ہو
اگر کسی نسخے پر علماء کرام نے جرح کی ہو تو وہ ناقابل استدلال ہے۔
➓ صحیح سند ہونا ضروری ہے
اگر کتاب اصلی اور ثابت شدہ بھی ہو تب بھی اس میں درج روایات کی سند صحیح یا حسن ہونی چاہیے۔
"حدیث نور” کا افغانستان سے دریافت شدہ مخطوطہ
بریلوی مکتبہ فکر کے مطابق، افغانستان سے ایک نیا مخطوطہ ملا ہے جس میں "حدیث جابر” کم از کم پانچ سندوں کے ساتھ موجود ہے۔
اہل حدیث علماء کا موقف:
جب تک یہ مخطوطہ مذکورہ تمام شرائط پر پورا نہ اترے، اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا۔
چار جعلی اور موضوع کتابیں
➊ الفقہ الاکبر المنسوب الی الامام الشافعی
امام شافعی کی طرف منسوب کتاب "الفقہ الاکبر” جعلی ہے۔
ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان کہتے ہیں:
"یہ کتاب امام شافعی پر جھوٹ ہے۔”
(کتب حذر منھا العلماء، 2/293)
➋ الفقہ الاکبر المنسوب الی الامام ابی حنیفہ
ابو مطیع البلخی (وضاع) کے ذریعے منقول ہے، جو ضعیف ہے۔
حافظ ذہبی فرماتے ہیں:
"یہ حدیث ابو مطیع نے گھڑی ہے۔”
(میزان الاعتدال، 3/42)
➌ الصلوٰۃ، المنسوبہ الی الامام احمد بن حنبل
حافظ ذہبی فرماتے ہیں:
"یہ کتاب امام احمد کی طرف من گھڑت طور پر منسوب کی گئی ہے۔”
(سیر اعلام النبلاء، 11/330)
➍ المدونۃ الکبریٰ المنسوبہ الی الامام مالک
یہ کتاب غیر مستند ہے۔
(دیکھئے: القول المتین فی الجھر بالتامین، ص 73)
نتیجہ
"حدیث جابر” مصنف عبدالرزاق میں موجود نہیں۔
افغانستان سے دریافت شدہ مخطوطہ مشکوک ہے، جب تک وہ تمام علمی شرائط پر پورا نہ اترے، اسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔