سوال
حج و عمرہ میں طواف و سعی کے دوران اگر کوئی عالم دعائیں مخصوص کیے بغیر گروپ کو بلند آواز سے پڑھائے اور گروپ والے بھی بلند آواز میں پڑھیں، جیسا کہ انڈونیشین افراد کرتے ہیں، تو کیا اس کا جواز ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ طریقہ لوگوں کی ایجاد کردہ ایک نئی شکل ہے، جو اجتماعی ذکر کی صورت اختیار کر چکا ہے اور مخصوص جگہ پر ایک خاص انداز میں انجام دیا جاتا ہے۔
طواف ایک عبادت ہے
چونکہ طواف ایک عبادت ہے، اس میں ایسے عمل کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ اجتماعی ذکر کا یہ نیا طریقہ غیر مناسب ہے۔
دعا کا انفرادی عمل
طواف کے دوران ہر شخص کو اپنی دعائیں انفرادی طور پر پڑھنی چاہییں۔ اگر کسی کو دعائیں زبانی یاد نہیں ہیں تو وہ کتاب سے پڑھ سکتا ہے۔
کمزور حافظے والے افراد
اگر کوئی شخص کتاب سے بھی دعائیں پڑھنے کے قابل نہیں تو وہ خفیہ سرگوشی کے انداز میں اپنے ساتھی سے رہنمائی حاصل کرے، جیسے کہ کسی دعا کو دہرانا۔
اجتماعی ذکر کی مذمت
پورے گروپ کا بلند آواز میں اجتماعی ذکر کرنا علماء کے نزدیک مذموم عمل ہے۔ یہ عبادت کے طور پر جائز نہیں ہے کیونکہ اس طریقے کی کوئی شرعی بنیاد موجود نہیں۔