حاجیوں کے لیے نو ذوالحجہ کا روزہ
میدان عرفات میں مکروہ ہے۔
[نيل الأوطار: 219/3]
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن میدان عرفات میں دودھ کا پیالہ نوش فرمایا۔
[صحيح: صحيح أبو داود: 2132 ، كتاب الصوم: باب فى صوم يوم عرفة بعرفة ، أبو داود: 2441 ، أحمد: 217/1 ، ترمذي: 750]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم عرفة بعرفات
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 528 ، أيضا ، الضعيفة: 404 ، تمام المنة: ص/ 410 ، أبو داود: 2440 ، أحمد: 304/2 ، ابن ماجة: 1732 ، بيهقى: 284/4 ، شيخ حازم على قاضي نے اسے حسن كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 907/2]
(جمہور ) میدان عرفات میں حاجیوں کے لیے روزہ نہ رکھنا مستحب ہے۔
(ابن قدامہؒ ) اکثر اہل علم میدان عرفات میں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنا مستحب قرار دیتے ہیں ۔
[المجموع: 380/6 ، المغني: 444/4]
اس کی علت و حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ میدان عرفات میں روزہ رکھنے سے انسان کمزور ہو کر وہاں دعا ، ذکر اور دیگر حاجیوں کے افعال سر انجام دینے سے عاجز آ سکتا ہے۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ اگر انسان دعا وغیرہ سے کمزوری و عجر محسوس نہیں کرتا تو روزہ رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔
[نيل الأوطار: 219/3 ، المغنى: 444/4]