حائضہ خاتون کے روزے کا حکم
❀ «عن أبى سعيد رضي الله عنه، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم : أليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم؟.»
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حیض کی حالت میں ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟“ [صحيح بخاري 1951، صحيح مسلم 80]
❀ «عن معاذة، قالت: سألت عائشة رضي الله عنها فقلت: ما بال الحائض تقضي الصوم، ولا تقضي الصلاة. فقالت: أحرورية أنت ؟ قلت: لست بحرورية، ولكني أسال. قالت: كان يصيبنا ذلك، فنؤمر بقضاء الصوم، ولا نؤمر بقضاء الصلاة. »
حضرت معاذہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے کہ حائضہ عورت روزے کی تو قضا کرتی ہے، لیکن نماز کی قضا نہیں کرتی؟ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا تم حروریہ ہو“؟ میں نے کہا: نہیں، میں تو بس پوچھ رہی ہوں۔ تو انہوں نے کہا: ہمیں یہ چیز لاحق ہوا کرتی تھی، (یعنی حیض آیا کرتا تھا)، تو ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا، اور نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا۔ [صحيح بخاري 321، صحيح مسلم 335: 69]
الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔
نوٹ : حیض کا مطلب ماہواری آنا ہے۔ اس حالت میں عورت روزہ نہیں رکھ سکتی، اور بعد میں اس کی قضا ضروری ہو گی۔ اور اگر اس حالت میں روزہ رکھ لیا تو روزہ صحیح نہیں ہو گا۔ بلکہ قضا کرنی ہو گی۔
یہی حکم نفاس والی عورت کا بھی ہے، یعنی جسے ولادت کے بعد خون آ رہا ہو۔