جو شخص روزہ رکھنے سے عاجز ہو اس کے لیے فدیہ کی اجازت
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
رخص للشيخ الكبير أن يفطر ويطعم عن كل يوم مسكينا ولا قضاء عليه
”بڑی عمر کے بوڑھے کو روزہ چھوڑ دینے کی رخصت دی گئی ہے ، وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دے اور اس پر قضا نہیں ۔“
[صحيح: دار قطني: 205/2 ، حاكم: 404/1 ، امام دار قطنيؒ نے اس كي سند كو صحيح كها هے۔ امام حاكمؒ فرماتے هيں كه يه حديث بخاري كي شرط پر صحيح هے اور امام ذهبيؒ نے بهي ان كي موافقت كي هے۔ شيخ صبحي حلاق نے شواهد كي وجه سے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 145/4 ، شيخ حازم على قاضي نے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 887/2]
معلوم ہوا کہ بہت بوڑھا شخص جس کے متعلق یہ امید ہی نہ ہو کہ وہ دوبارہ قوی و مضبوط ہو جائے گا (اور اسی طرح ایسا مریض جو علاج سے مایوس ہو چکا ہو ) ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا سکتے ہیں۔
➋ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”جب یہ آیت نازل ہوئی:
وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِين [البقرة: 184]
تو جو شخص روزہ چھوڑنا چاہتا وہ فدیہ دے دیتا حتی کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی اور اس نے اسے منسوخ کر دیا ۔“
[بخاري: 4507 ، كتاب التفسير: باب فمن شهد منكم الشهر فليصمه ، مسلم: 1145 ، أبو داود: 2315 ، ترمذي: 798 ، نسائي: 190/4]
➌ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح ہی مروی ہے لیکن اس میں یہ لفظ زائد ہیں کہ جب یہ آیت :
فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمُهُ [البقرة: 175]
”تو اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کا روزہ مقیم تندرست شخص پر ثابت کر دیا جبکہ مریض اور مسافر کے لیے اس میں رخصت دے دی ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 478 ، 479 ، كتاب الصلاة: باب كيف الأذان ، أحمد: 233/5 ، أبو داود: 506 ، 507 ، ابن خزيمة: 381]
➍ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہ آیت وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ منسوخ نہیں ہے بلکہ یہ ایسے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورت کے لیے ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے اس لیے وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں گے ۔“
[بخارى: 4505 ، كتاب التفسير: باب فمن شهد منكم الشهر فليصمه ، نسائي: 190/4 ، طبري: 81/2 ، طبراني كبير: 11388 ، عبد الرزاق: 7577 ، دار قطني: 205/2 ، حاكم: 440/1 ، بيهقى: 270/4]
◈ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کا بھی یہی حکم ہے۔
[دار قطني: 207/2 ، امام دار قطنيؒ نے اسے صحيح كها هے۔]
◈ مسکین کو کھانا کھلانے کے حکم میں اختلاف ہے۔
(جمہور ) مسکین کو کھانا کھلانا ضروری ہے۔
(مالکؒ) یہ عمل مستحب ہے۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 247/2 ، بداية المجتهد: 177/2 ، قوانين الأحكام الشرعية: ص/143]
◈ ایک روایت میں مسکین کو کھلائے جانے والے کھانے کی مقدار نصف صاع (تقریباً سوا کلو ) گندم مذکور ہے۔
[دار قطني: 207/2 ، امام دار قطنيؒ نے اسے صحيح كها هے۔ ]
◈ امیر صنعانیؒ رقمطراز ہیں کہ حدیث میں موجود لفظ ”شیخ“ سے مراد ایسا شخص ہے جو روزہ رکھنے سے عاجز ہو۔
[سبل السلام: 890/2]