جنت کے خزانے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ہوں گے
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو برزہ رضی اللہ عنہ کے پاس بلانے کے لیے بھیجا۔ جب وہ آگئے تو آپ نے ان سے فرمایا اور میں یہ بات سن رہا تھا۔ اے ابو برزہ رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں پروردگار نے مجھ سے عہد فرمایا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی رضی اللہ عنہ ہدایت کے جھنڈے، ایمان کے منار، میرے اولیاء کے امام اور ان سب لوگوں کے نور ہیں جنہوں نے میری اطاعت کی۔
اے ابو برز رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ میرے امین ہیں کل میرے حوض پر آئیں گے۔ میرا جھنڈا اٹھائیں گے۔ اور میرے پروردگار کی جنت کے خزانوں کی چابیوں کے ذمہ دار ہوں گے۔ [ميزان الاعتدال : ج 4، ص : 356 رقم : 9440]

لاہزا ابو عمر والتیمی :
ابن عدی کا بیان ہے کہ اس روایت کا راوی لاہزا ابو عمر والتیمی ہے جو مجہول ہے اور ثقہ راویوں کے نام سے منکر روایات بیان کرتا ہے۔ اور یہ روایت باطل ہے۔ ذہبی کا بیان ہے یقینا موضوع ہے۔
سبائیوں سے ہمارا ایک سوال یہ بھی ہے کہ اس روایت کو عروہ سے ان کے صاجزادے ہشام نقل کر رہے ہیں اور ہشام سے سلیمان بن طرخان التیمی البصری، چلئے یہی ثابت کر دیجئے کہ سلیمان تیمی نے ہشام بن عروہ سے احادیث سنی ہیں۔ اور ہشام کا عراق آنے کے بعد یعنی 131ھ کے بعد حافظہ خراب ہو گیا تھا۔ ان کی صرف وہ روایات قابل قبول ہیں جو ان سے صرف اہل مدین نقل کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے