جنازے کے ساتھ آگ لے کر جانا، گریبان پھاڑنا اور ہلاکت و بربادی کی دعا کرنا، حرام ہے
حدیث نبوی ہے کہ :
لا تُتَّبَعُ الْجَنَازَةُ بِصَوْتٍ وَلَانَارِ
”آواز اور آگ کے ساتھ جنازے میں شرکت نہ کی جائے ۔“
[أبو داود: 64/2 ، أحمد: 427/2]
شیخ البانیؒ بیان کرتے ہیں کہ اگرچہ اس کی سند میں کچھ ضعف ہے لیکن مرفوع اور بعض موقوف شواہد کی بنا پر مضبوط ہو جاتی ہے۔
[أحكام الجنائز: ص/91]
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
أنه نهى أن يتبع الميت صوت أو نار
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آواز یا آگ میت کے پیچھے آئے ۔“
[أبو يعلى: 2627]
➋ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے اپنی وصیت میں لکھا کہ :
فإذا أنا مت فلا تصحبني نائحة ولا نار
”جب مجھے موت آئے تو نہ کوئی نوحہ کرنے والی میرے ساتھ ہو اور نہ آگ ۔“
[مسلم: 78/1 ، أحمد: 199/4]
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت کہا:
ولا تتبعوني بمجمر
”آگ لے کر میرے پیچھے نہ آنا ۔“
[قال الألباني رواه أحمد بسند صحيح: أحكام الجنائز: ص/ 92]
(البانيؒ) انہوں نے میت کے پیچھے آگ لے کر جانا (جیسا کہ یہ اہل جاہلیت کا نعل تھا ) بدعات میں شمار کیا ہے۔
[أحكام الجنائز: ص/315]
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
”جو (خواتین) چہروں کو پیٹیں ، گریبان چاک کریں اور جاہلیت کی باتیں بکیں وہ ہم میں سے نہیں ۔“
[بخاري: 1294 ، كتاب الجنائز: باب ليس منا من شق الجيوب ، مسلم: 103 ، ترمذي: 999 ، ابن ماجة: 1584 ، نسائى: 20/4 ، أحمد: 432/1 ، أبو يعلى: 5201 ، بيهقى: 64/4 ، شرح السنة: 288/3]