جواب:
جنازہ میں سورہ فاتحہ کے بعد قرآت مستحب ہے ۔
طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
صليت خلف ابن عباس على جنازة ، فقرأ بفاتحة الكتاب ، وسورة وجهر حتى أسمعنا ، فلما فرغ أخذت بيده ، فسألته فقال: سنة وحق
”میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی اقتدا میں جنازہ ادا کیا ، آپ نے سورت فاتحہ اور ایک سورت کی جہری قرأت کی ، قرأت ہم نے سنی ، جب آپ جنازہ سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کے متعلق پوچھا ، فرمایا: یہ سنت اور حق ہے ۔ “ [سنن النسائي: 1987 ، وسنده صحيح كالشمس]
اس حدیث کو امام ابن الجارود (537) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (3071) نے ”صحیح“ کہا ہے ۔
امام حاکم رحمہ اللہ (321-405ھ) فرماتے ہیں:
وقد أجمعوا على أن قول الصحابي سنة حديث مسند
”اجماع ہے کہ صحابی کا سنت کہنا مرفوع حدیث کے حکم میں ہے ۔“ [المستدرك على الصحيحين: ٣٥٨/١]