جنازہ میں سورہ فاتحہ کے بعد قرآت پر کیا دلیل ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب:
جنازہ میں سورہ فاتحہ کے بعد قرآت مستحب ہے ۔
طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
صليت خلف ابن عباس على جنازة ، فقرأ بفاتحة الكتاب ، وسورة وجهر حتى أسمعنا ، فلما فرغ أخذت بيده ، فسألته فقال: سنة وحق
”میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی اقتدا میں جنازہ ادا کیا ، آپ نے سورت فاتحہ اور ایک سورت کی جہری قرأت کی ، قرأت ہم نے سنی ، جب آپ جنازہ سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کے متعلق پوچھا ، فرمایا: یہ سنت اور حق ہے ۔ “ [سنن النسائي: 1987 ، وسنده صحيح كالشمس]
اس حدیث کو امام ابن الجارود (537) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (3071) نے ”صحیح“ کہا ہے ۔
امام حاکم رحمہ اللہ (321-405ھ) فرماتے ہیں:
وقد أجمعوا على أن قول الصحابي سنة حديث مسند
”اجماع ہے کہ صحابی کا سنت کہنا مرفوع حدیث کے حکم میں ہے ۔“ [المستدرك على الصحيحين: ٣٥٨/١]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!