جمہور سے مراد کون لوگ ہیں ؟
سوال
آپ کی اکثر تصانیف میں جمہور کا ذکر آتا ہے۔ جمہور سے مراد کون لوگ ہیں؟ آپ کے نزدیک جمہور میں کون کون سے محدثین اور علماء شامل ہیں؟
(عبدالمتین-آسٹریلیا)
الجواب
اسماء الرجال میں جمہور سے مراد ثقہ و صدوق صحیح العقیدہ محدثین کرام کی اکثریت ہے ، مثلاً ایک کے مقابلے میں دو جمہور ہیں۔
مسئلہ سمجھانے کے لئے ایک مثال پیش خدمت ہے:
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ایک بنیادی راوی فلیح بن سلیمان المدنی رحمہ اللہ ہیں ۔ ان پر درج ذیل محدثین نے ضعیف و غیرہ کی جرح کی ہے :
❀یحیی بن معین ، ابو حاتم الرازی ، نسائی، ابو احمد الحاكم الكبير، علی بن المدینی ، ابو کامل مظفر بن مدرک، ابوزرعہ الرازی، عقیلی ، ابن الجوزی اور بیہقی رحمہم اللہ
(کل۱۰ عدد)
امام ابوداود کی طرف منسوب جرح باسند صحیح ثابت نہیں ، لہذا ان کا حوالہ پیش کرنا غلط ہے۔ اور درج ذیل محدثین نے ان کی توثیق کی ہے، یعنی ثقہ و صحیح الحدیث وغیر ہما قرار دیا ہے :
◈بخاری، مسلم، بیہقی ، ابن خزیمہ ، ترمذی ، حاکم، ابن عدی، ذہبی، ابن حبان، دار قطنی، ابن حجر العسقلانی، ابن الجارود، ابوعوانہ، ابو نعیم الاصبہانی، ضیاء المقدسی، بغوی اور ابن شاہین و غیر ہم رحمہم اللہ
(کل۱۷ عدد)
(تفصیل کے لئے دیکھئے میری کتاب تحقیقی مقالات ۳۶۸/۴-۳۷۰)
تنبیہ :
بیہقی نے ان کی ایک روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور ایک کو منکر کہا ہے جس کی تطبیق یہ ہے :
صحيح الحديث في غير ما انكر عليه
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ فلیح بن سلیمان جمہور یعنی اکثر محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق ہونے کی وجہ سے صحیح الحدیث یا حسن الحدیث راوی ہیں اور ان پر جرح مردود ہے۔
میرے نزدیک سلف صالحین کے مختلف طبقات ہیں، مثلاً : صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور اتباع تبع تابعین یعنی تین سو سالہ زمانہ خیر القرون ، چھٹی صدی ہجری تک زمانہ تدوین حدیث اور اس کے بعد نویں صدی ہجری تک کے علمائے اسلام ۔ صحابہ کے بعد ہر طبقے کے ہر فرد کے لئے صحیح العقیدہ اور ثقہ وصدوق عند الجمہور ہونا ضروری ہے۔
یادر ہے کہ ضعیف و مجروح، نیز اہل بدعت یعنی گمراہوں کو جمہور میں ہر گز شمار نہیں کیا جاتا، بلکہ ان لوگوں کا وجود اور عدم وجود ایک برابر ہے۔
(۱۸/ اگست ۲۰۱۳ء)