جمعہ کے دن 5 فضیلتیں اور قبولیت کی گھڑیاں

جمعہ میں پہلے آنے والوں کا عظیم ثواب

جمعہ کے دن فرشتوں کی حاضری اور اعمال کا اندراج

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’فرشتے جمعہ کے دن مسجد کے دروازے پر (ثواب لکھنے کے لیے) ٹھہرتے ہیں اور سب سے پہلے آنے والے کا نام لکھ لیتے ہیں، پھر اس کے بعد آنے والے کا (اسی طرح نمبروار لکھتے جاتے ہیں)۔ جو شخص نماز جمعہ کے لیے اول وقت مسجد میں جاتا ہے، اس کو اتنا ثواب ملتا ہے جتنا قربانی کے لیے اونٹ بھیجنے والے کو ثواب ملتا ہے۔ پھر جو بعد میں آتا ہے، اس کو اتنا ثواب ملتا ہے جتنا قربانی کے لیے گائے بھیجنے والے کو ثواب ملتا ہے۔ اس کے بعد آنے والے کو دنبہ بھیجنے والے کے برابر۔ اس کے بعد آنے والے کو مرغی اور اس کے بعد آنے والے کو انڈا صدقہ کرنے والے کی مانند اجر ملتا ہے۔ پھر جب امام، خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے دفتر (لکھے ہوئے اوراق) لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگتے ہیں۔‘‘
(بخاری، الجمعۃ، باب الاستماع الی الخطبۃ: ۹۲۹۔ مسلم: الجمعۃ، باب: فضل التھجیر یوم الجمعۃ: ۰۵۸)

جمعہ کے دن قبولیت کی مخصوص گھڑی

قبولیت کی گھڑی میں دعا کا خاص اثر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو مسلمان اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے، اور آپ نے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ یہ وقت قلیل ہوتا ہے۔‘‘
(بخاری، الجمعۃ، باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ: ۵۳۹۔ مسلم: ۲۵۸)

قبولیت کی گھڑی کے وقت کی وضاحت

سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جمعہ کی قبولیت کی گھڑی امام کے (منبر پر) بیٹھنے سے لے کر نماز کے خاتمہ تک ہے۔‘‘
(مسلم: الجمعۃ، باب فی الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ: ۳۵۸)

قبولیت کی گھڑی کی تلاش کا وقت

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اس گھڑی کو عصر کے بعد تلاش کرو۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب الاجابۃ: ۸۴۰۱)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اس گھڑی کو جمعہ کے دن عصر سے غروب آفتاب تک تلاش کرو۔‘‘
(ترمذی: الجمعۃ، باب في الساعۃ التي ترجی في یوم الجمعۃ: ۹۸۴)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1