سوال
کیا جمعہ کے دن زوال کا اعتبار کیا جائے گا؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
جمعہ کے دن زوال کا وقت تو ہوتا ہے لیکن اس کا اعتبار نہیں کیا جاتا، جیسے بیت اللہ میں بارہ مہینے اور چوبیس گھنٹے زوال کا اعتبار نہیں کیا جاتا۔ اسی طرح دیگر مساجد میں صرف جمعہ کے دن زوال کا اعتبار نہیں ہوگا۔
حدیث مبارکہ:
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى”.
(صحیح البخاری: 883)
ترجمہ:
جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکیزگی حاصل کرے، تیل استعمال کرے یا گھر میں موجود خوشبو لگائے، پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے، اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموشی سے سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
مسئلے کی وضاحت:
اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن نوافل ادا کیے جا سکتے ہیں، کیونکہ حدیث میں ذکر ہے: "جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھ لے”۔
ہمارے بعض اسلاف سے یہ بھی منقول ہے کہ وہ جمعہ کے دن 34 رکعات نوافل تک ادا کرتے تھے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ نوافل کی کثرت کا اہتمام کرتے تھے۔