جانور کسی اور کی فصل میں چلا جائے ؟
تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

بَابٌ جِنَايَةِ الْبَهَائِمِ وَغَيْرِهِ
رَوَى مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَبِّصِةَ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ نَاقَةَ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ قَوْمٍ فَأَفْسَدَتْ فِيهِ، فَقَضَى رَسُولُ اللهِ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ، وَعَلَى أَهْلِ الْمَوَاشِي حِفْظَهَا بِاللَّيْلِ أَخَرَجَهُ ابْنُ حِبَّانَ مِنْ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ وَفِي الْحَدِيثِ عَنْهُ اخْتِلَافُ فِي الْإِسْنَادِ
چو پاؤں وغیرہ کے تاوان کا بیان

معمر نے زہری سے روایت کیا’ اس نے حرام بن حیصہ سے روایت کیا اس نے اپنے باپ سے روایت کیا کہ براء بن عازب کی اونٹنی ایک قوم کے باغ میں داخل ہوئی اس نے باغ کو خراب کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل زمین کے لیے فیصلہ کیا کہ وہ دن کو حفاظت کریں اور اہل مویشی کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ رات کو حفاظت کریں۔ اس کو ابن حبان نے معمر کی حدیث سے نکالا ہے
معمر نے زہری سے اور حدیث جو اس سے ہے سند میں اختلاف ہے۔
تحقيق وتخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[ابو داؤد: 3570، ابن ماجة: 3332، بيهقي: 341/8]
فوائد:
➊ زمین والوں پر اپنی زمین اور فصل کی حفاظت دن کو لازم ہے۔ جبکہ مویشی والوں پر مویشیوں کی حفاظت کرنا رات کو لازم ہے۔
➋ اپنی اپنی حفاظت کے باوجود کوئی نقصان دے گا تو وہ اس کا ذمہ دار ہو گا۔
➌ کوئی جانور پہلی دفعہ کسی فصل میں باغ میں پڑ جائے اور کچھ کھانے یا خراب کر دے تو جانور اور جانور کے مالک کو کسی قسم کا نقصان نہ دیا جائے گا سوائے اس کے کہ جانور والے کو احسن طریقے سے سمجھایا جائے تا کہ آئندہ اس غلطی کا اعادہ نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!