مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
وہ خاتون جس کو تین طلاقیں ہو چکی ہیں، اس کے خاوند پر اس کا خرچہ لازم نہیں، لیکن حمل کی وجہ سے اس پر خرچ کرے، اس بنا پر عورت کو حمل کی وجہ سے جو خرچ کرنا پڑے خاوند کو وہ دینا ضروری ہوتا ہے، وضع حمل کے بعد بچے پر خرچ کرنا ہوگا، یعنی دودھ پلانے کی اجرت اور بچے کے کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی باپ کی ذمے داری ہے لیکن پیدائش کے بعد ماں کا کھانا اس کے ذمے نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّىٰ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» [الطلاق: 6]
”اور اگر وہ حمل والی ہوں تو ان پر خرچ کرو، یہاں تک کہ وہ اپنا حمل وضع کر لیں۔“
[ابن عثيمين: لقاء الباب المفتوح: 19/147]