تہجد اور وتر کی فضیلت
تہجد: انبیاء و صالحین کا طریقہ
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تہجد ضرور پڑھا کرو، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے اور تمہارے لیے اپنے رب کے قرب کا وسیلہ، گناہوں کے مٹنے کا ذریعہ اور (مزید) گناہوں سے بچنے کا سبب ہے۔‘‘
(ابن خزیمہ، حدیث ۵۳۱۱، اسے حافظ عراقی نے حسن، امام حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا۔)
تہجد پڑھنے والے جوڑوں پر اللہ کی رحمت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس شخص پر اللہ کی رحمت ہو جو رات کو اٹھا، پھر نماز (تہجد) پڑھی اور اپنی عورت کو جگایا، پھر اس نے (بھی) نماز پڑھی۔ پھر اگر عورت (غلبہ نیند کے باعث) نہ جاگی، تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔
اور اس عورت پر اللہ کی رحمت ہو جو رات کو اٹھی، پھر نماز (تہجد) پڑھی اور اپنے خاوند کو جگایا، پھر اس نے (بھی) نماز پڑھی۔ اگر خاوند (غلبہ نیند کے باعث) نہ جاگا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘
(ابو داود، التطوع، باب قیام اللیل، ۸۰۳۱۔ امام حاکم، امام ابن خزیمہ، امام ذہبی اور امام نووی نے صحیح کہا۔)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت: گھر والوں کو جگانا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھتے اور میں بستر میں آپ کے سامنے سوئی ہوتی تھی۔ جب آپ وتر پڑھنے لگتے تو مجھے جگا دیتے۔ میں بھی وتر پڑھتی۔”
(بخاری، الوتر، ایقاظ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اھلہ بالوتر، ۷۹۹۔ مسلم، الصلاۃ، الاعتراض بین یدی المصلی، ۲۱۵.)
تہجد: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فرض نماز کے بعد سب نمازوں سے افضل تہجد کی نماز ہے۔ اور رمضان کے روزوں کے بعد افضل روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔‘‘
(مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم، ۳۶۱۱.)
شیطان کی گرہیں اور تہجد کا روحانی اثر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب انسان سوتا ہے تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے اور کہتا ہے کہ رات بڑی لمبی ہے۔
اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔
اور اگر وضو کرے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔
اور اگر نماز پڑھے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے۔
اور وہ شادمان اور پاک نفس ہو کر صبح کرتا ہے، ورنہ اس کی صبح خبیث اور سست نفس کے ساتھ ہوتی ہے۔‘‘
(بخاری، التھجد، باب عقد الشیطان علی قافیۃ الراس اذا لم یصل باللیل، ۲۴۱۱۔ مسلم، ۶۷۷.)
تہجد کے وقت اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ ہر رات کو جب ایک تہائی رات باقی رہ جاتی ہے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے:
کوئی ہے جو مجھے پکارے، میں اس کی دعا قبول کروں؟
کوئی ہے جو مجھ سے مانگے، میں اس کو دوں؟
کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے، میں اس کو بخش دوں؟‘‘
(بخاری، التھجد، باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل، ۵۴۱۱۔ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الترغیب فی الدعاء والذکر فی آخر اللیل، ۸۵۷.)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شکر گزاری کا انداز
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رات کو تہجد میں) اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ کے پاؤں سوج گئے۔
آپ سے سوال ہوا: آپ اتنی مشقت کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ مغفور ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کیا پھر (جب اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت کے انعام، مغفرت کی دولت اور بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے) میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟”
(بخاری، التفسیر، باب: لیغفر لک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تأخر: ۶۳۸۴۔ مسلم، صفۃ القیامۃ، باب: اکثار الاعمال والاجتہاد فی العبادہ: ۹۱۸۲.)