تکبیرات عیدین کے ساتھ رفع الیدین
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما (عید کی) ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے جیسا کہ امام ابن قیمؒ نے یہ بات نقل فرمائی ہے۔
[زاد المعاد: 443/1]
اس اثر کے متعلق شیخ البانیؒ رقمطراز ہیں کہ لم أجده إلى الآن ”ابھی تک ایسا کوئی اثر مجھے نہیں ملا۔ “ اور امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ لم أسمع فيه شيئا ”اس کے متعلق میں نے کچھ نہیں سنا۔“
[تمام المنة: ص/ 349 ، إرواء الغليل: 640 ، المجموع: 26/5 ، المدونة الكبرى: 169/1]
(شافعیؒ ، احمدؒ ، اوزاعی: ، عطاؒ) ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا جائے گا۔
(مالکؒ) تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی تکبیر میں رفع الیدین نہ کیا جائے۔
(ابن حزمؒ ، ثوريؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[الأوسط لابن المنذر: 282/4 ، المدونة الكبرى: 169/1 ، المحلى: 83/5 ، المجموع: 21/5]
(البانیؒ ) یہ عمل مسنون نہیں ہے نیز کسی صحابی کا عمل کسی کام کو سنت نہیں بنا سکتا۔
[تمام المنة: ص/ 349]
البتہ جو لوگ تکبیرات عیدین میں رفع الیدین کے قائل ہیں وہ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
ويرفعهما فى كل ركعة وتكبيرة كبرها قبل الركوع
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت اور ہر اس تکبیر میں دونوں ہاتھ اٹھاتے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے کہتے ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 113/3 ، أبو داود: 722 ، أحمد: 134/2 ، دار قطني: 289/1]
(راجح) عیدین کی تکبیروں میں رفع الیدین کرنا کسی صحیح حدیث واثر سے ثابت نہیں اور مذکورہ حدیث اس مسئلے میں نص صریح نہیں ہے۔
[مزيد تفصيل كے ليے ديكهيے: فتاوى الدين الخالص: 88/4 – 90]
◈ اور عجیب بات یہ ہے کہ احناف بھی اسے مستحب کہتے ہیں حالانکہ اس ضمن میں تمام احادیث ضعیف ہیں اور فرض نماز میں رفع الیدین صحیح احادیث سے ثابت ہے لیکن وہاں وہ اس کا انکار کرتے ہیں ۔
[المحلى: 296/2]