سوال
کیا شوکت خانم ہسپتال میں تنخواہ سے کٹوتی کے بعد اضافی رقم لینا جائز ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ خضر حیات حفظہ اللہ
اس مسئلے میں حتمی رائے دینا ممکن نہیں جب تک معاملے کی مکمل تفصیلات معلوم نہ ہوں۔ اس کے دو ممکنہ پہلو ہیں:
کٹوتی کے ساتھ اضافی رقم کا دینا:
اگر ہسپتال ہر ماہ کٹوتی کرتا ہے اور سال کے آخر میں اس رقم کے ساتھ کچھ اپنی طرف سے اضافی رقم ملا کر واپس دیتا ہے، تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ ایک طرح کی ملازمتی سہولت ہو سکتی ہے۔
سود کی صورت:
اگر ہسپتال تنخواہ سے کٹوتی شدہ رقم پر سود لگا کر اضافی رقم دیتا ہے، تو ایسی صورت میں یہ لینا جائز نہیں ہوگا، کیونکہ سود شرعاً حرام ہے۔
مثال
سرکاری ملازمین کے لیے قائم کردہ جی پی فنڈ (GP Fund) کا طریقہ کار بھی اسی طرح کا ہے، جس میں تنخواہ سے کٹوتی کی جاتی ہے اور ریٹائرمنٹ پر اضافی رقم سود سمیت ادا کی جاتی ہے۔ اس کو مفتیان کرام نے ناجائز قرار دیا ہے کیونکہ اس میں سود شامل ہوتا ہے۔
نتیجہ
اس معاملے کی درست شرعی حیثیت کا فیصلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہسپتال کے نظام اور کٹوتی کے طریقہ کار کی تفصیلات حاصل کی جائیں۔ اگر اضافی رقم سود کے بغیر ہو، تو اس کا لینا جائز ہے؛ لیکن اگر سود شامل ہو، تو یہ رقم لینا ناجائز ہوگا۔