تمباکو نوشی اور استعمال: حلال یا حرام؟ شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

کیا تمباکو کے درج ذیل استعمالات حلال ہیں؟ حقہ، بیڑی، سگریٹ اور شیشہ وغیرہ میں جلا کر اس کا دھواں لینا، پان، گٹکا، چھالیہ میں اس کے پتے کے چورے کا استعمال، اور انگلی وغیرہ کٹ جانے پر اس کے چورے کو زخم پر چھڑکنا یا اس کے پتے کو زخم پر پٹی کی طرح باندھنا تاکہ خون رک جائے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

الجواب

تمباکو کا دھواں لینے اور اسے کھانے کی تمام مذکورہ صورتیں حرام ہیں، کیونکہ یہ خبیث چیز ہے اور اس کے استعمال سے بہت زیادہ ضرر و نقصانات ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی ہیں اور ناپاک اور گندی چیزیں حرام کی ہیں۔

اللہ کا حکم:

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ”
(سورہ الاعراف: 157)

نقصان دہ اور نشہ آور:

تمباکو نقصان دہ اور نشہ آور مواد پر مشتمل ہے، اور کسی بھی صورت میں اس کا استعمال حرام ہے، چاہے وہ تمباکو نوشی کی شکل میں ہو، چبایا جائے، یا کسی اور طریقے سے استعمال ہو۔

ترک کرنے کی ضرورت:

ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ فوری طور پر تمباکو نوشی کو ترک کرے، اللہ سے توبہ و استغفار کرے، اور اس گناہ پر ندامت کا اظہار کرے۔ پھر عزم کرے کہ وہ آئندہ اس عمل کو کبھی نہیں دہرائے گا۔

دنیا کی کوششیں:

آج دنیا بھر کی اقوام، چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم، تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلا رہی ہیں کیونکہ انہیں اس کے شدید نقصانات کا علم ہو چکا ہے۔ دینِ اسلام نے تو شروع سے ہی ہر نقصان دہ چیز کو حرام قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

"لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ”
(سنن ابن ماجہ)

تمباکو کی ممانعت کی وجہ:

یہ بات واضح ہے کہ کھانے پینے کی چیزوں میں بعض پاکیزہ اور فائدہ مند ہیں، اور بعض ناپاک اور نقصان دہ۔ تو سوال یہ ہے کہ آیا سگریٹ، حقہ، اور دیگر تمباکو کی شکلیں پاکیزہ ہیں یا گندی؟ جواب ظاہر ہے کہ یہ گندی اور نقصان دہ ہیں۔

حدیث اور فضول خرچی کی ممانعت:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ”
(صحیح بخاری)

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ”
(سورہ الاعراف: 31)

نقصان دہ اخراجات:

دنیا اب اس بات کا ادراک کر چکی ہے کہ سگریٹ اور حقہ نوشی میں خرچ کیا گیا پیسہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ یہ مال نہ صرف ضائع ہوتا ہے بلکہ نقصان دہ چیزوں میں خرچ ہو رہا ہے۔ اگر تمباکو نوشی پر خرچ ہونے والا مال جمع کیا جائے تو اس سے کئی بھوک سے مرنے والے معاشروں کی مدد کی جا سکتی ہے۔

تمباکو نوشی سے بچنے کی تلقین:

سگریٹ نوشی کرنے والے اور پیسہ ضائع کرنے والے کے درمیان کیا فرق ہے؟ بلکہ حقیقت میں، سگریٹ نوشی کرنے والا زیادہ نقصان میں ہے کیونکہ وہ نہ صرف مال جلا رہا ہے بلکہ اپنے جسم کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

زخم پر تمباکو کے استعمال کا حکم:

جہاں تک زخم پر تمباکو کے استعمال کا سوال ہے، تو میرے علم کے مطابق، سد ذرائع کے تحت اس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے تاکہ معاشرے میں تمباکو کا استعمال مکمل طور پر ختم ہو جائے۔ جب معاشرہ تمباکو نوشی سے پرہیز کرے گا تو اس کی کاشت کی ضرورت بھی ختم ہو جائے گی۔ لہذا، مشکوک امور سے بچتے ہوئے صاف اور جائز راستے اختیار کرنے چاہئیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے