الْحَدِيثُ الثَّالِثُ: { عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا مِنْ الْعُمْرَةِ وَلَمْ تَحِلَّ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ فَقَالَ: إنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي ، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي ، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ } .
نبی صلی اللہ علیہ وسلم زوجہ مطہرہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ عمرہ کر کے حلال ہو گئے ہیں، حالانکہ آپ تو اپنے عمرہ (کے بعد ) حلال نہیں ہوئے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر کی تلبید کی ہے اور اپنے قربانی کے جانور کو پٹا ڈال دیا ہے، لہٰذا میں تب تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک قربانی کا جانور ذبح نہ کر لوں۔
شرح المفردات:
لبدت رأيسي: تلبید سے مراد ہے کہ کسی لیس دار چیز کے ذریعے اپنے سر کے بال جما لینا تا کہ بال منتشر نہ ہوں ۔
لبدت : واحد مذکر و مؤنث متکلم فعل ماضی معلوم ، باب تفعیل .
شرح الحديث:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دراصل حج قران کا احرام باندھا تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا اور فرمایا کہ اب میں حج کی ادائیگی کے بعد ہی احرام کھولوں گا۔
راوية الحديث
ام المومنین سیدہ حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہا بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ سال قبل آپ کی ولادت ہوئی اور 3 ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی شادی ہوئی۔ ساٹھ احادیث کی راویہ ہیں۔ آپ کی وفات کے بارے میں متعدد اقوال ہیں، جن میں سے راجح یہ ہے کہ 50 ہجری میں آپ کی وفات ہوئی۔