تلاوت قرآن پر اجرت لینے کی حرمت اور شرعی دلائل
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ج1ص69

سوال:

تلاوتِ قرآن پر اجرت لینے کی حرمت پر کیا دلیل ہے؟

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ قرآن کی تلاوت ایک عبادت ہے، اور عبادات پر اجرت لینا شریعت میں ممنوع اور ناجائز ہے۔ اس پر قرآن و حدیث سے کئی دلائل موجود ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

قرآن کریم سے دلائل

◄ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَلا تَشتَر‌وا بِـٔايـٰتى ثَمَنًا قَليلًا ﴾
"اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر مت فروخت کرو۔”
(سورۃ البقرہ 41)

یہ آیت عام ہے اور اس میں ہر اس معاملے کی ممانعت ہے جہاں دین کو دنیا کے بدلے بیچا جائے۔

◄ امام ابو العالیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کی تلاوت اور تعلیم پر اجرت نہ لو۔”
(تفسیر ابن کثیر 1/83)

احادیث مبارکہ سے دلائل

◄ حدیث 1:
ابو محمد المخلدی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے:
عبدالملک بن مروان نے اسمعیل بن عبیداللہ سے کہا:
"میرے بچے کو قرآن کی تعلیم دیں، میں آپ کو عطیہ یا اجرت دوں گا۔”
اسمعیل رحمہ اللہ نے کہا:
**”ام المؤمنین ام الدرداء نے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:**
"جو شخص قرآن کی تعلیم پر اجرت میں کمان لے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے آگ کی کمان پہنائے گا۔”
(بیہقی 6/126، الجوھر النقی، تلخیص الحبیر)

یہ حدیث واضح طور پر قرآن کی تعلیم پر اجرت لینے کی ممانعت پر دلالت کرتی ہے۔

◄ حدیث 2:
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"ایک قاری قرآن پڑھ رہا تھا اور پھر لوگوں سے کچھ مانگنے لگا، میں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا:**
"جو قرآن پڑھے اور اللہ سے مانگے، وہی درست ہے۔ لیکن عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھ کر لوگوں سے مانگیں گے۔”
(ترمذی 3096، مسند احمد 4/432، صحیح السلسلہ الصحیحہ 257)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ قرآن کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنانا ممنوع ہے۔

◄ حدیث 3:
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"قرآن سیکھو اور اس کے بدلے اللہ سے جنت مانگو، ایسے لوگوں کے آنے سے پہلے جو قرآن سیکھ کر دنیا طلب کریں گے۔”
(مسند احمد 3/38، ابن حبان 577، الصحیحہ 258)

یہ حدیث بھی واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ قرآن کو دنیاوی اجرت کا ذریعہ بنانا ممنوع ہے۔

◄ حدیث 4:
سیدنا جابر اور سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"قرآن پڑھو، سب ٹھیک ہے، لیکن عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو قرآن کو (پڑھنے میں) اس طرح سیدھا کریں گے جیسے تیر سیدھا کیا جاتا ہے، اور وہ اس کے ذریعے دنیاوی اجرت چاہیں گے۔”
(سنن ابوداؤد 830، مسند احمد 3/397، ابن حبان 1876)

یہ حدیث قرآن کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنانے کی مذمت کرتی ہے۔

◄ حدیث 5:
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"قرآن پڑھو اور اس کے ذریعے کچھ مت کھاؤ، نہ مال بناؤ، اور نہ اس میں غلو کرو۔”
(مسند احمد 3/428، الطبرانی، المعجم الأوسط 4/73)

یہ حدیث واضح طور پر قرآن کی تلاوت پر اجرت لینے کو منع کرتی ہے۔

فقہائے کرام کا اجماع

علماء کرام نے قرآن کی تلاوت پر اجرت لینے کو حرام قرار دیا ہے، البتہ قرآن کی تعلیم پر اجرت لینے میں اختلاف ہے۔

◄ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"قرآن پڑھنے پر اجرت لینا ناجائز اور حرام ہے۔”
(الدر المختار 5/35-39)

◄ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"جو شخص قرآن کی تلاوت یا دعا پر اجرت لیتا ہے، وہ ناجائز کام کر رہا ہے، کیونکہ یہ ایک عبادت ہے اور عبادت پر اجرت لینا جائز نہیں۔”
(مجموع الفتاویٰ 28/111)

◄ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"قرآن کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنانا اس کے اصل مقصد کے خلاف ہے۔ قرآن کے ذریعے دنیاوی اجرت حاصل کرنا گمراہی ہے۔”
(زاد المعاد 1/69)

خلاصہ

قرآن کی تلاوت پر اجرت لینا حرام ہے، کیونکہ:
➊ قرآن خود اس کی ممانعت کرتا ہے (البقرہ 41)۔
➋ نبی کریم ﷺ نے بارہا اس سے منع فرمایا ہے۔
➌ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس عمل کو ناجائز سمجھتے تھے۔
➎ فقہاء کرام نے بھی اس کو حرام قرار دیا ہے۔

قرآن کو دنیاوی کمائی کا ذریعہ بنانا ایک بڑا گناہ ہے۔
قرآن سیکھنے اور سکھانے کا مقصد اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی ہونا چاہیے، نہ کہ دنیاوی منفعت۔

◈ لہٰذا، ہمیں اس بدعت سے بچنا چاہیے اور قرآن کو خالصتاً اللہ کے لیے پڑھنا اور سیکھنا چاہیے۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1