تعویذ لکھنا اور لٹکانا
سوال: اللہ تعالیٰ سورۂ بقرہ میں فرماتے ہیں:
«فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ»
[البقرة: 79]
”پس ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔“
اس آیت کا کیا مطلب ہے؟ کیا تعویذ لکھنے والے اور اس کی اجرت کا تقاضا کرنے والے بھی اس میں داخل ہیں؟
جواب: اس آیت کریمہ کا یہ معنی ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھتے ہیں، پھر اپنے ہاتھ سے کوئی کلام لکھتے ہیں اور لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جاہ وحشمت یا مال وغیرہ کی طرح کا کوئی دنیوی فائدہ اٹھا سکیں، تو ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے ڈرایا ہے۔ پھر یہ بیان کیا ہے کہ یہ وعید جھوٹ لکھنے اور جھوٹی کتابت کے ذریعے کمائی جانے والی روزی دونوں کو شامل ہے۔
لیکن وہ لوگ جو تعویذ لکھتے ہیں، جنھیں مریض کے گلے میں کسی بیماری سے تندرستی پانے یا احتیاطا بیماری سے بچانے کی خاطر پہنایا جاتا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ انہیں لگانا جائز بھی ہے کہ نہیں؟ اگر یہ علم نہ ہو کہ ان تعویزوں میں کیا لکھا ہوا ہے یا ان میں حرام چیزیں لکھی ہیں، جیسے شیطانوں اور جنوں وغیرہ کے نام تو ایسے تعویزات لٹکانا کسی صورت جائز نہیں، اگر ان تعویذوں میں قرآنی آیات یا احادیث مبارکہ لکھی ہوں تو ان کے حلال ہونے میں علما کے دو اقوال ہیں اور راجح یہی ہے کہ انہیں کھانا جائز نہیں، کیونکہ نا جائز طریقے سے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کرنا بدعت ہے، نیز کسی ایک چیز کے سبب ہونے کا عقیدہ رکھنا، جسے اللہ تعالیٰ نے سبب نہ بنایا ہو، شرک کی ایک قسم ہے، اس بنیاد پر راجح اور صحیح قول یہ ہے کہ مریض پر کوئی چیز بھی لٹکانی نہیں چاہیے، خواہ وہ قرآنی ہو کہ غیر قرآنی، اس طرح یہ تعویذات لکھ کر مریض کے سرہانے وغیرہ کے نیچے رکھنا بھی جائز نہیں۔
[ابن عثیمين: نورعلي الدرب: 13/231]