نماز میں تشہد کے دوران بیٹھنے کا طریقہ
سیّدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت
سیّدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پر بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور اپنا دایاں پاؤں کھڑا کر لیتے۔”
(بخاری، الاذان باب سنۃ الجلوس فی التشھد، ۸۲۸.)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ یہ تھا کہ تشہد کے وقت بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے تھے۔
سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی عملی ہدایت
عبد اللہ بیان کرتے ہیں:
"میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا وہ نماز میں آلتی پالتی مار کر بیٹھتے تھے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا، میں ان دنوں جوان تھا۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے منع کیا اور فرمایا کہ سنت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری رکعت کے بعد (دوسرے سجدے سے اٹھ کر) بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے۔ میں نے ان سے کہا آپ تو ایسا نہیں کرتے؟ تو فرمانے لگے: میرے پاؤں مجھے سہارا نہیں دے سکتے۔”
(بخاری، الاذان، باب سنۃ الجلوس فی التشھد ۷۲۸.)
اس روایت سے درج ذیل نکات سامنے آتے ہیں:
❀ نوجوان اور صحت مند شخص کے لیے سنت یہی ہے کہ تشہد کے وقت بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھے۔
❀ اگر کوئی معذور یا بیمار ہو، یا جسمانی کمزوری کے باعث ایسا کرنا ممکن نہ ہو، تو اسے رعایت حاصل ہے اور وہ اپنی سہولت کے مطابق بیٹھ سکتا ہے۔
❀ سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خود یہ بات واضح کی کہ وہ جسمانی مجبوری کی وجہ سے سنت طریقے پر عمل نہیں کر سکتے تھے۔
فقہی رہنمائی
اس روایت سے فقہی اصول یہ اخذ ہوتا ہے:
❀ معذوری یا بیماری کی صورت میں نماز کی ادائیگی میں آسانی اور سہولت کو مدنظر رکھا جا سکتا ہے۔
❀ بڑھاپے یا جسمانی کمزوری کی وجہ سے اگر دایاں پاؤں کھڑا کرنا مشکل ہو جائے تو اسے بچھا کر بیٹھنے کی اجازت ہے۔
یہ تمام روایات اور وضاحتیں اس بات کی دلیل ہیں کہ دین اسلام انسان کی جسمانی حالت کو مدنظر رکھ کر سہولت فراہم کرتا ہے، خصوصاً عبادات میں۔