سوال:
رمضان المبارک کے مہینے میں اگر کسی وجہ سے عشاء کی جماعت فوت ہو جائے اور تراویح کی جماعت جاری ہو، تو کیا اس صورت میں تراویح کی جماعت میں عشاء کی نیت سے شامل ہو کر نماز مکمل کرنا درست ہے؟ دونوں نمازوں کی رکعات میں واضح فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے وضاحت درکار ہے۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی ہاں، تراویح کی جماعت میں عشاء کی نیت سے شامل ہو کر نماز مکمل کرنا شرعاً جائز ہے، اور اس عمل کی شریعت میں گنجائش موجود ہے۔ اس حوالے سے درج ذیل نکات اہم ہیں:
1. نیت کا فرق قابل قبول ہے:
- مفترض (فرض نماز پڑھنے والا) متنفل (نفل نماز پڑھنے والے) کے پیچھے نماز ادا کر سکتا ہے۔
- اسی طرح متنفل، مفترض کے پیچھے بھی نماز ادا کر سکتا ہے۔
- یہ اصول احادیث اور فقہاء کی تشریحات سے ثابت ہے، اور مختلف نمازوں کی نیت کا فرق قابل قبول ہے۔
2. دیگر مثالوں سے وضاحت:
- جب امام مسافر ہوتا ہے تو وہ دو رکعت ادا کر کے سلام پھیر دیتا ہے، اور مقیم افراد اپنی بقیہ نماز مکمل کرتے ہیں۔
- اسی طرح اگر مقتدی دیر سے جماعت میں شامل ہو اور امام سلام پھیر دے تو مقتدی اپنی باقی رکعات مکمل کر لیتا ہے۔
3. تراویح میں عشاء کی نیت سے شامل ہونے کا طریقہ:
- تراویح کی جماعت میں شامل ہوتے وقت عشاء کی نیت کریں۔
- جب امام تراویح کی نماز میں سلام پھیرے تو آپ اپنی باقی عشاء کی رکعات مکمل کریں۔
نتیجہ:
تراویح کی جماعت میں عشاء کی نیت سے نماز ادا کرنا درست ہے، اور اس میں شریعت کی طرف سے کوئی ممانعت نہیں۔ سلام کے بعد بقیہ نماز مکمل کرنا شرعی اصولوں کے مطابق ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔