تدفین سے متعلق 9 سنتیں اور صحیح احادیث

تدفین کے اسلامی طریقے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مکمل رہنمائی

➊ تدفین کے ممنوع اوقات

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین اوقات میں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا:

(الف) طلوع آفتاب کے وقت، حتیٰ کہ سورج بلند ہو جائے۔

(ب) جب سورج دوپہر کے وقت عین سر پر ہو، حتیٰ کہ ڈھل جائے۔

(ج) غروب آفتاب کے وقت، حتیٰ کہ سورج مکمل غروب ہو جائے۔”

(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب الاوقات التی نھی عن الصلاۃ فیھا: ۱۳۸.)

➋ نماز جنازہ کے لیے جائز اوقات

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"نماز فجر اور نماز عصر کے بعد نماز جنازہ ادا کی جا سکتی ہے۔”

(موطا مالک، الجنائز، باب الصلاۃ علی الجنائز بعد الصبح الی الاسفار: ۱/۹۲۲.)

➌ قبر کو گہرا اور صاف بنانا

جنگ اُحد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"قبر گہری کھودو اور اسے ہموار اور صاف رکھو۔”

(ابوداود، الجنائز، باب فی تعمیق القبر: ۵۱۲۳۔ امام ترمذی نے اسے صحیح کہا۔)

➍ میت کو پاؤں کی طرف سے قبر میں داخل کرنا

سیدنا حارث رضی اللہ عنہ نے وصیت کی کہ عبد اللہ بن یزید رضی اللہ عنہ ان کا جنازہ پڑھائیں۔ چنانچہ انہوں نے جنازہ پڑھایا اور میت کو قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا، اور فرمایا:

"یہ سنت ہے۔”

(ابو داود، الجنائز، باب کیف یدخل المیت قبرہ: ۱۱۲۳۔ بیہقی نے اسے صحیح کہا۔)

➎ عورت کی میت کو محرم کے بغیر قبر میں نہ اتارنا

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی وفات کے وقت موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ آپ نے پوچھا:

‘کیا کوئی ایسا ہے جو آج رات عورت کے پاس نہ گیا ہو؟’

سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ‘میں ہوں۔’

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘تم قبر میں اترو۔’

پس وہ قبر میں اترے اور میت کو دفن کیا۔”

(بخاری، الجنائز، من یدخل قبر المراۃ، ۲۴۳۱.)

➏ رات کے وقت تدفین کے لیے روشنی کا انتظام

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"ایک صحابی کو رات کے وقت دفن کیا گیا اور اس کو قبر میں روشنی کی گئی۔”

(ابن ماجہ، الجنائز، الاوقات التی لا یصلی فیھا علی المیت، ۰۲۵۱۔ ترمذی، الجنائز، الدفن بالیل، ۷۵۰۱.)

➐ میت کو قبر میں رکھتے وقت کی دعا

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو قبر میں رکھتے تو فرماتے:

بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی سُنَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ
"اللہ کے نام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذہب اور طریقے پر (اسے دفن کرتے ہیں)۔”
(أبو داود، الجنائز، باب: فی الدعاء للمیت إذا وضع فی قبر: ۳۱۲۳۔ امام حاکم اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا۔)

نوٹ:

افسوس کہ یہ سنت آہستہ آہستہ ختم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ لوگوں نے اس کا متبادل اپنا لیا ہے، یعنی صرف "اشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ” کا نعرہ لگانا۔

➑ قبر کے لیے لحد بنوانا

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے وصیت کی:

"میرے لیے لحد بنانا اور اس پر کچی اینٹیں رکھنا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا۔”

(مسلم، الجنائز، باب فی اللحد، و نصب اللبن علی المیت: ۶۶۹.)

➒ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی ساخت

تشریح:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اونٹ کی کوہان کی مانند تھی۔

(بخاری، الجنائز، باب ما جاء فی قبر النبی و ابی بکر و عمر رضی اللہ عنہما: ۰۹۳۱’)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1